صوبہ بلوچستان میں اپریل 2021 کے بعد پہلی بار ضلع پشین کے سیورج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، اس کے علاوہ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے سیوریج میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق پشاور کے علاقے نرے خوڑ اور ضلع پشین کے علاقے تروا کے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے۔

پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق پشاور کے سیوریج میں موجود وائرس کا جنیاتی تعلق افغانستان کے صوبے ننگرہار سے ہے جبکہ پشین کے سیوریج میں موجود وائرس کا جنیاتی تعلق بھی افغانستان کے شہر قندہار سے ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے بیان میں کہا کہ سرحد کے کسی بھی جانب پولیو وائرس کی موجودگی تمام بچوں کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اکتوبر میں پورے ملک میں پولیو مہم کا آغاز ہوجائے گا، مہم کے دوران 5 سال سے کم عمر 4 کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے، ہم والدین سے گزارش کرتے ہیں کہ اس مہم میں اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی مسلسل تصدیق تشویش کی بات ہے، اسی دوران پاکستان پولیو پروگرام کے سرویلنس سسٹم کی کارکردگی بھی قابل تعریف ہے۔

ڈاکٹر ندیم جان کا کہنا تھا کہ ’تاریخی جغرافیائی اور تعلقات کے حامل دو ممالک، پاکستان اور افغانستان، ایک دوسرے کی مدد کے بغیر پولیو کا خاتمہ نہیں کر سکتے اور دونوں ممالک پولیو کے خلاف جنگ کے لیے پُرعزم ہیں۔‘

پشاور کے ماحولیاتی نمونوں میں سامنے آنے والا پولیو وائرس رواں سال کا 11واں مثبت کیس ہے، جبکہ صوبہ بلوچستان میں اپریل 2021 کے بعد پہلی بار ضلع پشین کے سیورج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

اگست کے اوائل میں پولیو مہم کے دوران دونوں اضلاع کو بھی ٹارگٹ کیا جائے گا جبکہ پولیو مہم کے اگلے مرحلے کا آغاز 2 اکتوبر سے ہوگا۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار شلوانی نے کہا کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور حالیہ برسوں میں کیسز کی تعداد میں غیر معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پولیو وائرس کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ ہم پاکستان کو پولیو سے پاک نہیں کر دیتے۔‘

پاکستان میں رواں سال پولیو کے دو کیسز سامنے آئے تھے جبکہ سیوریج کے 24 نمونے کے ٹیسٹ مثبت رپورٹ ہوئے تھے جب کہ افغانستان میں 5 کیسز سامنے آئے اور ماحولیاتی نمونوں کے 33 مثبت نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں