کوئٹہ: بہنوں کا مشکلات کے سامنے نہ جھکنے کا عزم، پولیو کے خلاف جنگ کیلئے امید افزا

25 اکتوبر 2023
حمیدہ فخر کے ساتھ اس بات کا دعوی کرتی ہیں کہ ہمیں پولیو ویکسین میں کسی بھی رکاوٹ کا سامنا نہیں— فائل فوٹو: اےپی پی
حمیدہ فخر کے ساتھ اس بات کا دعوی کرتی ہیں کہ ہمیں پولیو ویکسین میں کسی بھی رکاوٹ کا سامنا نہیں— فائل فوٹو: اےپی پی

عورتوں کو عموما صنف نازک کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یہاں تک کے کچھ لوگ یہ بھی سوچتے ہیں کہ خواتین وہ سب نہیں کرسکتی جو مرد کرسکتے ہیں، مگر جب آپ دو بہنوں، حمیدہ اور سائرہ کو دیکھتے ہیں،جنہوں نے اپنی پوری زندگی پولیو کے خلاف جنگ لڑنے میں وقف کردی، تو یہ اس نقطہ نظر کو چیلنج کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بہنوں کی جوڑی پسماندہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے پوری طرح سے وقف ہے، وہ صحت کے شعبے میں بطور رضاکار کئی سالوں سے کام کر رہی ہیں، مگر ان کے ارادے پہلے سے بھی زیادہ پختہ ہیں۔

سورج کی پہلی کرن پڑتے ہی حمیدہ اپنے روز مرہ معمولات کا آغاز کرتی ہے، وہ اپنے گھریلو کام جیسے صفائی اور جانوروں کی دیکھ بھال کرتی ہے تاکہ اپنے اہم کام کی تیاری کر سکیں۔

آنکھوں میں عزم اور چہرے پر پرسکون مسکراہٹ کے ساتھ حمیدہ محلے کے پسماندہ بچوں کو پولیو سے حفاظتی قطرے پلانے کے لیے تیار ہوتی ہیں۔

کمیونٹی صحت کی رضاکار ہونے کی حیثیت سے حمیدہ اپنے کام کو صرف فرض سمجھ کر انجام نہیں دیتی بلکہ وہ اسے ایک پُر عزم اور کارآمد کوشش سمجھتی ہیں، جس بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کی برادری کھلے عام پولیو ویکسینیشن کے تصور کو اپناتی ہے۔

حمیدہ فخر کے ساتھ اس بات کا دعوی کرتی ہیں کہ ’ہمیں پولیو ویکسین پلانے میں کسی بھی رکاوٹ کا سامنا نہیں‘، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے بچوں کو صحت مند رکھنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ہم باقیوں کی طرح پولیو ویکسین کو لے کر غلط فہمیوں کا شکار نہیں ہیں، ہم اپنے بچوں کو اس بھیانک مرض سے بچانے کے لیے ویکسین کو ایک قدم کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برادری ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، وہ نہ صرف انسداد پولیو مہم میں مدد فراہم کرتی ہے، بلکہ اپنے بچوں کو پولیو کے نقصان دہ اثرات سے بچانے کے لیے ہر ماہ ان کے گھر آئے حقیقی ہیروز کا احترام کرتی ہے اور انہیں سراہتی ہے۔

حمیدہ کی کا سفر صرف خود صحت کا عملہ بننے تک محدود نہیں بلکہ انہوں نے اپنی بہن کے لیے بھی راہیں ہموار کیں، حمیدہ کا امید کی علامت بننے کا سفر ان کے والد غلام حیدر کے 2020 میں وفات کے بعد شروع ہوا، جس کے نتیجے میں وہ اپنے خاندان کی واحد کفیل بن گئیں، اپنی والدہ اور دو بہنوں کے ساتھ رہتے ہوئے ان کو 2022 میں دوبارہ مشکل کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی بہن سائرہ کی طلاق ہوگئی تھی۔

تاہم حمیدہ نے ہار نہیں مانی، وہ سائرہ کو اس بات کا حوصلہ دیتی رہی کہ وہ ان کے ساتھ کام کرے اور آج یہ دونوں بہنیں ہزارہ ٹاؤن میں شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہیں، وہ اپنی آمدنی سے مطمئن ہیں اور معاشرے میں اپنی وجہ سے مرتب ہونے والے اثرات پر شکر گزار ہیں۔

سائرہ کا اپنی بہن کے بارے میں کہنا ہے کہ حمیدہ صابر اور مہربان ہوگئی ہے جبکہ وہ لوگوں سے بات چیت کرتی ہیں، یہ نئی حاصل کردہ نرم مزاجی گھر کے بار تک پھیلی ہوئی ہے۔

ان بہنوں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہورہا ہےکیونکہ ان کی کمیونٹی اپنے مقصد کے حصول کی طرف ان کی راہ ہموار کرنے کے کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے،اپنے مشکل وقت کو یاد کرتے ہوئے دونوں بہنوں کی آنکھیں ہزارہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے ان کے دو بڑے بہن بھائیوں کے بارے میں سوچتے ہوئے نم ہوجاتی ہیں، اس دھماکے میں 79 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

ساتھ ہی ان کے دو اور بھائی، حسن اور رضا اپنے گھر والوں سے تمام رشتے توڑ کر یورپ چلے گئے ہیں، مگر حمیدہ اور سائرہ ان تمام چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے پر عزم کھڑی ہیں اور اپنی خود انحصاری اور بنا مالی مدد کے کامیاب ہونے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔

نا ٹوٹنے والے اعتماد اور کام کرنے کی لگن کی وجہ سے ان کو انتظامیہ کی جانب سے بھی حمایت حاصل ہے۔

پولیو کے خاتمے کے لیے ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے کورڈینیٹر سید زاہد شاہ بھی ان کی محنت کا اعتراف کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم ان کے بچوں کو ویکسین پلانے کی انتھک کوششوں کے گواہ ہیں، وہ اکثر اپنے بچوں کو دیگر والدین کے سامنے پولیو کے قطرے پلا کے ان کے خدشات دور کرتی ہیں۔

ان کی کہانی اپنی برادری اور دیگر کو مستقبل میں پولیو سے پاک کرنے اٹل ارادے کی ایک عمدہ مثال ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں