اقوام متحدہ نے گزشتہ روز اسرائیل-حماس تنازع پر دوبارہ بحث کا آغاز کیا، اس موقع پر پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ فلسطین اور کشمیر جیسے عالمی تنازعات کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی 79 ویں سالگرہ کے موقع پر جاری کردہ ایک پیغام میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے یاد دہانی کروائی کہ اقوام متحدہ کو عالمی امن و سلامتی کو درپیش پرانے اور نئے خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیت مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں حماس-اسرائیل تنازع کے 17 ویں روز اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ماہرین نے ایندھن کی فراہمی اور دیگر امدادی اشیا کی اشد ضرورت کی درخواست کی تاکہ غزہ میں پہلے سے موجود سنگین صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔

تاہم سفیر منیر اکرم نے طاقتور ریاستوں کے درمیان تیزی سے ابھرتے تناؤ، جوہری اور روایتی ہتھیاروں کی نئی دوڑ کو روکنے اور اس کو واپس پلٹانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو عالمی سطح پر مساوی اور جامع اقتصادی ترقی کو بحال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات کو ٹالنا چاہیے۔

7 اکتوبر کو اسرائیل-حماس تنازع شروع ہونے کے بعد سے اقوام متحدہ کے نیویارک میں ہیڈ کوارٹر میں سلامتی کونسل نے اپنے چوتھے اجلاس کا اغاز کردیا۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس، مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ٹور وینز لینڈ اور مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر لین ہیسٹنگز نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو شورش زدہ علاقے کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

کئی ممالک کے وزرائے خارجہ بھی اس بحث میں شرکت کر رہے ہیں، اب تک 92 ممالک اس حوالے سے بات کرنے کے لیے ’سائن اپ‘ کر چکے ہیں۔

جھڑپوں کے درمیان پھنسے عام شہریوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں ہوسکا، سلامتی کونسل اس کشیدگی کے حل کے حوالے سے 2 سابقہ مسودہ قراردادوں کو منظور کرنے میں ناکام رہی۔

پہلی قرارداد روس کی جانب سے تھی، جس نے فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا تھا لیکن یہ قرارداد خاطر خواہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا، جبکہ برازیل کی جانب سے پیش کی گئی ایک قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا تھا، جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جھڑپوں میں توقف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں امریکیوں سمیت اقوام متحدہ کے 30 سے زائد رکن ممالک کے شہری بھی شامل تھے۔

انہوں نے شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل کو تجویز دی کہ وہ شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ امداد غزہ تک پہنچتی رہے۔

انٹونی بلنکن نے حماس پر فلسطینی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ شہریوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو ایسا کرنا بند کر دیں۔

تاہم سربراہ اقوام متحدہ نے دونوں فریقین پر جھڑپوں کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ اس نازک گھڑی میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ تباہی کے دہانے سے پیچھے ہٹ جائیں اس سے پہلے کہ انتشار مزید قیمتی جانیں لے لے اور مزید پھیل جائے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کے لیے واحد حقیقت پسندانہ بنیاد یعنی دو ریاستی حل کو دنیا نظر انداز نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلیوں کی اپنے سلامتی کے حوالے سے جائز ضروریات پوری ہونی چاہیے اور فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں، عالمی قانون اور سابقہ معاہدوں کے مطابق ایک آزاد ریاست کی جائز ضرورت کو پورا ہوتے دیکھنا نصیب ہونا چاہیے۔

فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ سلامتی کونسل اور عالمی برادری کا فرض اور ذمہ داری ہے کہ وہ قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچائیں، اس میں سیکیورٹی کونسل کی مسلسل ناکامی ناقابل معافی ہے۔

انہوں نے اسرائیل کو یاد دہانی کروائی کہ ناانصافی اور قتلِ عام اسرائیل کو محفوظ نہیں بنائے گا، بھاری مقدار میں ہتھیار جمع کرنے سے یا کوئی اتحاد تحفظ فراہم نہیں کرسکتا، صرف فلسطین اور اس کے عوام کے ساتھ امن کے ذریعے ہی یہ ممکن ہے۔

ریاض المالکی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر بند کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں