پولیو کیسز میں اضافے کے باعث انتظامیہ میں تشویش کی لہر

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2023
رواں سال پولیو کی کل تعداد 64 ہوگئی ہے۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز
رواں سال پولیو کی کل تعداد 64 ہوگئی ہے۔—فائل فوٹو: ڈان نیوز

ملک کے چھ مختلف اضلاع سے جمع کیے گئے کم از کم 9 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی جس سے ملک بھر میں رواں سال پولیو کے مثبت نمونوں کی مجموعی تعداد 64 ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک افسر نے بتایا کہ چھ اضلاع سے جمع کیے جانے والے 9 سیوریج نمونوں میں وائلڈ ٹائپ -1 (ڈبلیو پی وی-1)پولیو کے مثبت نتائج موصول ہوئے ہیں۔

افسر کا کہنا تھا کہ وائرس کراچی کے ضلع جنوب، ضلع شرقی سے دو، دو، چمن سے دو، کوہاٹ، پشاور اور نو شہرہ سے حاصل کردہ ایک ایک ماحولیاتی نمونون میں وائرس پایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جینوم کی ترتیب کے مطابق پائے جانے والے تمام نمونوں کا تعلق افغانستان میں گردش کرنے والے وائے بی 3 اے پولیو وائرس کلسٹر سے تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیوریج کے پانی سے جمع کیے جانے والے نمونے پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے بنیادی پیرامیٹر ہوتے ہیں، مزید یہ کہ سیوریج کے نمونوں میں وائرس کی تشخیص یہ ظاہر کرتی ہے کہ ان علاقوں میں رہنے والے بچوں کی قوت مدافعت میں کمی آگئی ہے اور ان کے اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے۔

وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے وائرس کی تشخیص پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کا اس وائرس میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے جو متاثرہ بچوں کو زندگی بھر کے لیے معذور کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بیماری لاعلاج ہے،صرف پولیو ویکسین کے ذریعے ہی اس سے حفاظت جاری رکھی جاسکتی ہے۔

وزیر صحت نے مزید کہا کہ والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو اپنے بچوں کی صحت سے متعلق اس خطرے کو سمجھنا ہوگا، ہر دفعہ جب پولیو کے قطرے پلانے والے آپ کا دروازہ کھٹکھٹائیں تو آپ ان کا استقبال کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے بچوں کو زندگی بچانے والی ویکسین کے 2 قطرے لازمی پلائے جائیں۔

ڈاکٹر ندیم جان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پولیو کی نگرانی کرنے والا پروگرام دنیا میں سب سے بہترین ہے اور ان کی فوری تشخیص نے اس کی اہلیت کو اجاگر کردیا، یہ پروگرام ملک کے کسی بھی حصے سے وائرس کی تشخیص کرنے کے لیے اچھی طرح سے تیار ہے اور ہم اس بیماری کو ہماری سرزمین سے ختم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

اس سال اب تک پاکستان سے پولیو کے 4 کیسز رپورٹ ہوئے، اور 64 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو کی مثبت رپورٹ آئی،گزشتہ ماہ ڈاکٹر ندیم جان نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں پولیو کے 90 فیصد کیسز نمونے افغانستان سے درآمد ہوئے۔

ڈان نیوز کے پروگرام دوسرا رخ میں بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے بتایا کہ ہمیں موصول ہونے والے 34 نمونوں میں سے 90 فیصد افغانستان سے آئے ہیں، ہمارے اپنے کیسز 10 فیصد سے بھی کم ہیں۔

پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج بیماری ہے، جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، وائرس اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور بعض صورتوں میں فالج یا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے، اور صرف بار بار ویکسینیشن ہی بچوں کی حفاظت کا سب سے مؤثر طریقہ ہے، پولیو ویکسین نے لاکھوں بچوں کو اس بیماری سے بچایا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کے تقریباً تمام ممالک پولیو سے پاک ہو گئے ہیں، دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان اس وائرس کے متاثرہ دو ممالک ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں