رجسٹرڈ تارکین وطن کو بھی ملک بدر کرنے کے منصوبے کا انکشاف

بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ حکومت ریاستی فیصلے کے مطابق ملک میں قانونی دستاویزات کے ساتھ رہنے والوں کے خلاف بھی مہم شروع کرے گی—فوٹو: ڈان نیوز
بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ حکومت ریاستی فیصلے کے مطابق ملک میں قانونی دستاویزات کے ساتھ رہنے والوں کے خلاف بھی مہم شروع کرے گی—فوٹو: ڈان نیوز

ایک طرف یو این ایچ سی آر کی ٹیم نے مبینہ خطرے کے انتباہ کے باعث ضلع خیبر کا دورہ ملتوی کیا تو دوسری جانب پاکستان نے غیر دستاویزی تارکین وطن کی جبری وطن واپسی کے بعد رجسٹرڈ افغان تارکین وطن کو بھی ملک بدر کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ یہ پالیسی عسکریت پسندوں کی جانب سے افغانستان کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کے جواب میں تیار کی گئی ہے۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے مہاجرین کے معاملے سے نمٹنے کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یکطرفہ فیصلے پاکستان یا افغانستان کو کوئی فائدہ نہیں دیں گے‘۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ حکومت ریاستی فیصلے کے مطابق ملک میں قانونی دستاویزات کے ساتھ رہنے والوں کے خلاف بھی اسی طرح کی مہم شروع کرے گی۔

اگرچہ نگران حکومت کے پاس پالیسی فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہے، وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ ملک بدری کی مہم اگلے سال فروری میں ہونے والے انتخابات کے بعد رک جائے گی اور کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، تمام غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا فیصلہ ’خودمختار ریاست‘ کا ہے، لہٰذا انتخابات کے بعد کوئی بھی سیاسی حکومت برسراقتدار آئے، یہ سلسلہ جاری رہے گا، نئی حکومت اس پالیسی پر عمل کرنے کی پابند ہوگی۔

صوبائی وزیر نے دعویٰ کیا کہ دہشت گرد افغان سرزمین کو ہماری سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اسی لیے ہم نے غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہفتے ژوب میں مارے گئے 6 دہشت گرد افغان شہری تھے، انہوں نے کہا کہ دو سال قبل افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے اب تک صوبے کے دو اضلاع میں تقریباً ایک لاکھ جعلی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) بلاک کیے ہیں، غیر قانونی تارکین کو جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے کے ذمہ دار پائے جانے والے عہدیداروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح مبینہ طور پر سندھ میں تقریباً 20 ہزار جعلی شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں۔

جان اچکزئی نے کہا کہ ایف آئی اے غیر قانونی تارکین وطن کے ٹھکانے کا پتا لگانے میں صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے، اب تک 80 ہزار غیر قانونی افغان تارکین وطن کو بلوچستان سے واپس بھیجا جا چکا ہے اور آنے والے دنوں میں ملک بدری کا عمل تیز کیا جائے گا۔

’غلط طریقہ کار‘

دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو بالآخر پاکستان چھوڑنا پڑے گا لیکن مسئلے سے غلط طریقے سے نمٹا جا رہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان اس مسئلے پر بات چیت ہونی چاہیے اور معاملے کو حل کرنے کے لیے دو طرفہ کمیشن بنایا جانا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مہاجرین کو ان کے وطن واپس بھیجنے سے پہلے افغان حکومت کو آن بورڈ لینا چاہیے تھا۔

افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کے حوالے سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ان کے علم کے مطابق کابل میں موجود حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سرحد پار سے حملے ’جہاد‘ نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذہبی رہنماؤں کی جانب سے بھی افغان حکومت کو اس حوالے سے فتویٰ دیا گیا ہے۔

یو این ایچ سی آر کا دورہ منسوخ

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے حکام نے سرکاری تنصیبات اور دیگر سافٹ اہداف پر ممکنہ حملے کے خطرے کے پیش نظر ضلع خیبر کا دورہ منسوخ کر دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کیا اور حکام سے درخواست کی کہ وہ یو این ایچ سی آر کی ٹیم کو مطلع کریں تاکہ وہ دورہ ملتوی کر سکیں۔

’غیر قانونی‘ افغان شہریوں کی افغانستان واپسی کے عمل سے متعلقہ ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ جمعرات کو دورہ طے تھا لیکن خطرے کی وجہ سے اسے منسوخ کر دیا گیا۔

وطن واپسی جاری

غیر قانونی طور پر مقیم شہریوں کی 31 اکتوبر کو رضاکارانہ وطن واپسی کی آخری تاریخ کے 9 روز بعد بھی غیر قانونی افغان شہریوں کی رضاکارانہ وطن واپسی جمعرات کو بھی جاری رہی۔

جمعرات کو 3ہزار 35 غیر قانونی تارکین وطن طورخم کے راستے افغانستان چلے گئے، جن میں 785 مرد، 747 خواتین، ایک ہزار 468 بچے اور 35 ڈی پورٹیز شامل ہیں، اس کے علاوہ 3ہزار 65 افراد جنوبی وزیرستان میں واقع انگور اڈہ بارڈر کراسنگ کے ذریعے افغانستان روانہ ہوئے۔

17 ستمبر سے اب تک ایک لاکھ 97 ہزار 652 تارکین وطن اب تک خیبر پختونخوا کے سرحدی راستوں سے افغانستان روانہ ہو چکے ہیں، سرکاری دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہزار 207 افراد کو ملک بدر بھی کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں