4 کروڑ 58 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم کا آغاز

26 فروری 2024
2024 کی دوسری مہم 26 فروری سے 9 مارچ تک جاری رہے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
2024 کی دوسری مہم 26 فروری سے 9 مارچ تک جاری رہے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

وزارت قومی صحت کی جانب سے تمام بچوں کو عمر بھر کے لیے معذور بنانے والے پولیو وائرس سے بچانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے رواں سال کی دوسری ملک گیر قومی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی خبر کے مطابق 2024 کی دوسری مہم کے دوران ملک بھر میں 26 فروری سے 9 مارچ تک ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 58 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جب کہ بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کے لیے وٹامن اے کی اضافی خوراک بھی دی جائے گی۔

وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو ایک خوفناک بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے اور یہ وائرس بچوں کو زندگی بھر کے لیے معذور بنا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پولیو وائرس ہمارے بچوں کے لیے بدستور خطرہ ہے کیونکہ کچھ لوگ ویکسین کے بارے میں غلط فہمیوں اور غلط معلومات کی بنیاد پر بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کرتے ہیں۔

وفاقی سیکرٹری صحت افتخار علی شلوانی نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس حوالے سے اہم پیشرفت کررہی ہے جب کہ فیصلہ سازوں اور والدین پر بھی اپنے بچوں کی صحت کو یقینی بنانے کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔

وفاقی سیکرٹری صحت نے تمام والدین کو خصوصی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ 26 فروری سے پولیو ٹیمیں آپ کے دروازے پر آئیں گی، میں التجا کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو پولیو وائرس سے لاحق خطرات کو پہچانیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ پولیو ورکرز کیلئے اپنے گھر کا دروازہ کھول کر اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔

رواں سال جنوری میں 20 اضلاع کے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کے بعد یہ سال کی مسلسل دوسری ملک گیر پولیو مہم ہے جب کہ 2023 میں سیوریج کے 126 نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا تھا۔

2024 کی پہلی مہم کا انعقاد 8 جنوری سے 14 جنوری تک کیا گیا تھا جس کے دوران 4 کروڑ 30 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے۔

کوآرڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام نے سال 2024 کے لیے ایک جامع اور وسیع پیمانے پر ویکسینیشن اور صحت کی خدمات کی فراہمی کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جس میں وہ ویکسینیشن سے محروم رہ جانے والے بچوں تک رسائی اور پولیو ویکسین سے انکاری افراد کے اعتماد کے حصول کے لیے ہر طبقے کی شمولیت کو بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔

ڈاکٹر شہزاد بیگ نے مزید کہا کہ تمام بچوں کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم ہر بچے تک ویکسین پہنچانے اور پاکستان سے اس بیماری کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتے رہیں گے۔ 26 فروری سے شروع ہونے والی پولیو مہم انتہائی اہم ہے کیونکہ جنوری میں متعدد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ بچوں کو پولیو سے مسلسل خطرہ لاحق ہے۔

تقریب کے آخر میں ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پولیو موقع پرست وائرس ہے جو امتیازی سلوک نہیں کرتا اور کمزور بچوں کو کہیں بھی اپنا شکار بنا سکتا ہے۔ اس لیے والدین یقینی بنائیں کہ ہر مہم کے دوران اپنے بچوں کو لازمی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں تاکہ وہ محفوظ رہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں