بلوچستان میں ممکنہ اتحادیوں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اب تک وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے تاحال کسی کو نامزد نہیں کیا، جبکہ بلوچستان اسمبلی کا پہلا اجلاس 28 فروری بروز بدھ کو طلب کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کے درمیان شراکت اقتدار کے فارمولے کے تحت پیپلزپارٹی وزارت عظمی کے لیے شہباز شریف کی حمایت کرے گی، جبکہ دونوں جماعتوں نے بلوچستان میں بھی اتحادی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کی نامزدگی پیپلزپارٹی کی جانب سے کی جائے گی، اور اسپیکر مسلم لیگ (ن) اور ڈپٹی اسپیکر کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہوگا، جبکہ بلوچستان کا نیا گورنر بھی مسلم لیگ (ن) سے ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت وزارت اعلیٰ کے لیے نام سے چار ناموں پر غور کر رہی ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری، سابق نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی، بلوچستان کے سابق وزیر خزانہ میر ظہور احمد اور تجربہ کار رہنما میر صادق عمرانی شامل ہیں، جنہوں نے 1972 میں پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی، اور اب تک اسی جماعت میں ہیں۔

پیپلزپارٹی کے اندورنی ذرائع نے بتایا کہ نواب ثنا اللہ زہری اور سرفراز بگٹی کی وزیراعلیٰ نامزدگی پر قیادت کو اختلاف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے امیدوار پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہونا چاہیے۔

نومنتخب اراکین صوبائی و قومی اسمبلی کے ساتھ اعلیٰ قیادت کے درمیان متعدد اجلاسوں کے باوجود اب تک وزیراعلیٰ کا نام فائنل نہیں کیا جاسکتا ہے، قانون سازوں کی اکثریت نے بلوچستان میں اگلی مخلوط حکومت کی قیادت کے لیے ’جیالے‘ کی وکالت کی ہے، کیونکہ پیپلزپارٹی 65 اراکین کے ایوان میں 17 اراکین اسمبلی کے ساتھ بڑی اکثریتی جماعت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے اتوار کو ہونے والے اجلاس میں قائد ایوان کے لیے نام پر غور کیا گیا تاہم پارٹی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے لیے کسی کو امیدوار نامزد نہیں کیا گیا۔

یہی صورتحال مسلم لیگ (ن) میں بھی نظر آئی، پارٹی کے صوبائی رہنماؤں نے شہباز شریف سے ملاقات کی اور صوبے میں مستقبل کی مخلوط حکومت پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے بعض اراکین اسمبلی نے صوبائی قیادت سے مشاورت کے بغیر پیپلز پارٹی کو وزارت اعلیٰ دینے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق صوبائی پارلیمانی پارٹی نے بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے کے لیے راحیلہ حمید خان درانی کا نام تجویز کیا ہے، جنہوں نے 2013 سے 2018 تک اسپیکر کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھیں۔

صوبائی قیادت نے مسلم لیگ (ن) کے علاوہ کسی بھی جماعت کو سپیکر شپ دینے کی شدید مخالفت کی ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے اسپیکر کے عہدے کا مطالبہ کیا ہے اور سینیٹ کے موجودہ چیئرمین صادق سنجرانی کا نام تجویز کیا ہے، جو 8 مارچ کو سینیٹر کی حیثیت سے اپنی 6 سالہ مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے۔

رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے اسپیکر کے لیے پارٹی کے امیدوار کا نام فائنل نہیں کیا۔

تاہم، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت نے بتایا کہ وہ اسپیکر کے حوالے سے مرکزی قیادت کا فیصلہ قبول کریں گے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) اب تک گورنر کے نام کا فیصلہ نہیں کرسکی ہے، جیسا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گورنر مسلم لیگ (ن) سے ہوگا، لہٰذا متعدد اس عہدے کے لیے متعدد نام زیر غور ہیں۔

مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر شیخ جعفر خان مندوخیل بلوچستان کے اگلے گورنر کے طور پر تقرری کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں