اینٹی کرپشن کورٹ لاہور پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی و دیگر ملزمان پر آج بھی فرد جرم عائد نہیں ہو سکی۔

اینٹی کرپشن کورٹ کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس پر سماعت کی، چوہدری پرویز الہٰی کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا۔

سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو جیل سے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا

اینٹی کرپشن کورٹ نے پرویز الٰہی سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کر دی۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے مقدمہ کا چالان جمع کرا رکھا ہے۔

واضح رہے کہ 4 اپریل کو پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیرقانونی بھرتیوں کے مقدمہ میں پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

پرویز الہٰی سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کی تھی۔

دورانِ سماعت اڈیالہ جیل حکام کی جانب سے پرویز الہٰی کا میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا تھا۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق پرویز الہٰی بیمار ہیں، وہ سفر نہیں کر سکتے اور عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

پس منظر

خیال رہے کہ 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

اے سی ای کے ترجمان کے مطابق غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلی پنجاب نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے، اس سلسلے میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

4 جون لاہور کی سیشن کورٹ نے غیر قانونی تقرری کیس میں پرویز الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 20 جون کو چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوگئی تھی۔

بعد ازاں 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

28 اکتوبر کو اے سی ای نے لاہور کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہٰی کے گھر سے مبینہ طور پر 41 لاکھ روپے برآمد کر لیے ہیں۔

7 نومبر کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی سماعت پر تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔

16 نومبر کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی گئی، یکم دسمبر کو لاہور کی سیشن عدالت نے ان کو ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں