غزہ میں امریکی امدادی نظام کا آغاز، ہزاروں فلسطینی امداد کیلئے امڈ آئے
غزہ میں امریکا کے تعاون سے چلنے والے نئے امدادی نظام کے آغاز کے بعد، ہزاروں فلسطینی بدنظمی اور تشدد کے خوف کے باوجود خوراک حاصل کرنے کے لیے تقسیم کے مراکز پر پہنچ رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے زیرسرپرستی چلنے والے اور اسرائیلی حمایت یافتہ گروپ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیر انتظام دو مراکز منگل سے کام کر رہے ہیں، لیکن ان مراکز کے آغاز پر اس وقت پر تشدد مناظر دیکھنے میں آئے جب ہزاروں فلسطینی باڑ کی طرف دوڑ پڑے اور سیکیورٹی فراہم کرنے والے نجی ٹھیکیداروں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
ایک اسرائیلی فوجی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ جی ایچ ایف اب چار مراکز سے امداد تقسیم کررہی ہے، ان میں سے تین جنوبی علاقے رفح میں اور ایک وسطی غزہ کے نیتزارم علاقے میں ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی گروپوں نے اس نئے نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور اسے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کے داخلے پر 11 ہفتوں کی پابندی کے بعد پیدا ہونے والے انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے ناکافی اور ناقص ردعمل قرار دیا ہے۔
کئی فلسطینیوں نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ فلسطینیوں میں نئے امدادی نظام کے بارے میں وسیع پیمانے پر شکوک و شبہات اور عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے دور رہنے کی تنبیہات کے باوجود رفح کے قریب ایک امدادی مرکز پر گئے تھے، جہاں پہلے ہی ہزاروں افراد موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہاں شناخت، چھان بین اور سیکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا،اور امداد کی تقسیم شروع ہوتے ہی لوگوں نے ہلہ بول دیا اور جس کے جو ہاتھ لگا وہ اس نے لے لیا۔
جی ایچ پی کا کہنا تھا کہ اسے ’ پریشان حال آبادی’ کی جانب سے ایسے ردعمل کی توقع کی تھی، تاہم شمالی غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کے لیے، جو جنوب میں امدادی مراکز سے کٹے ہوئے ہیں، یہ امداد اب بھی ان کی پہنچ سے باہر ہے۔
دوسری جانب ہزاروں افراد کے امداد کی تقسیم کے مراکز پر جانے کے باوجود، اسرائیلی جیٹ طیاروں نے غزہ کے علاقوں پر بمباری جاری رکھی، فلسطینی طبی کارکنوں نے بتایا کہ جمعرات کو کم از کم 45 افراد شہید ہوئے، جن میں وسطی غزہ کی پٹی کے بوریج کیمپ میں کئی گھروں پر حملے میں شہید ہونے والے 23 افراد شامل تھے۔
اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے، بہت سے یورپی ممالک جو عام طور پر اسرائیل پر کھلے عام تنقید کرنے سے گریز کرتے تھے، اب تنازعہ کے خاتمے اور ایک بڑی انسانی امدادی کوشش کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کے صحت حکام کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے جاری بدترین اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 54000 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اور بمباری کے نتیجے میں غزہ کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے اور اس کی بیشتر آبادی کو کئی بار نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔