’ فیس بک پر پوسٹ ہونے والے مواد کو سمجھنا مشکل‘
حال ہی میں فیس بک پالیسی کے دستاویزات افشاں ہونے کے بعد انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ یومیہ ایک ارب سے زائد افراد فیس بک کو استعمال کرتے ہیں، جن میں سینکڑوں لوگ مختلف زبانوں میں پوسٹیں اور شیئرنگ کرتے ہیں، جنہیں سمجھنا مشکل ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 21 مئی کو برطانوی اخبار گارڈین نے فیس بک پالیسی کے دستاویزات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل ویب سائٹ پر خود کو نقصان پہنچانے والی لائیو ویڈیوز نشر کرنے کی اجازت ہے اور سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ اقدام خودکشی کرنے والے افراد کی پوسٹس کو سنسر کرنے یا انہیں سزا دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
اخبار نے فیس بک پالیسی کے دستاویزات حاصل کرنے اور ان کا جائزہ لینے سے متعلق اپنی رپورٹ میں بتایا کہ افشاں ہونے والے دستاویزات میں سوشل ویب سائٹ انتظامیہ کی پرشدد، نفرت انگیز، دہشتگردی، فحش مواد، نسل پرستی اور دیگر معاملات سے متعلق پالیسی کا جائزہ لیا گیا۔
جائزے سے پتہ چلا کہ فیس بک ایسی ویڈیوز اور تصاویر کو ڈیلیٹ کرنے سے گریز کرتی ہے جس میں تشدد، اسقاط حمل یا خود کو نقصان پہنچایا جارہا ہو۔
دستاویزات افشاں ہونے کے بعد فیس بک کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس پر سوشل ویب سائٹ انتظامیہ نے اپنے بلاگ پوسٹ پر لکھا کہ صارفین کی جانب سے فیس بک پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔