فیس بک صارفین کو اپنے آپ کو نقصان پہنچانے والی لائیو ویڈیوز نشر کرنے کی اجازت ہے اور سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ اقدام خودکشی کرنے والے افراد کی پوسٹس کو سنسر یا انہیں سزا دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

یہ انکشاف برطانوی روزنامے 'دی گارڈین' نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا۔

برطانوی روزنامے نے فیس بک کی پوسٹس مانیٹرنگ اور مواد کے حوالے سے کام کرنے والی ٹیم کے طریقہ کار کی دستاویزات کے حصول کا دعویٰ کیا ہے۔

رپورٹ میں فیس بک کی جانب سے پرتشدد، نفرت انگیز، دہشتگردی، فحش مواد، نسل پرستی اور دیگر معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

اخبار کے مطابق فیس بک ایسی ویڈیوز اور تصاویر کو ڈیلیٹ کرنے سے گریز کرتی ہے جس میں تشدد، اسقاط حمل یا خود کو نقصان پہنچایا جارہا ہو۔

ساڑھے چار ہزار موڈیریٹرز کی ٹیم لگ بھگ دو ارب کے قریب فیس بک صارفین کی پوسٹس کو فلٹر کرنے کا کام کرتی ہے مگر اکثر و بیشتر وہ دہشت ناک مواد کو جانے دیتے ہیں جو لوگوں کو خوفزدہ یا مشتعل کردیتا ہے۔

فیس بک اس بارے میں جواز پیش کرتی ہے کہ یہ لوگوں کے اندر مسائل کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کا کام کرے گا۔

واضح رہے کہ حالیہ چند ماہ کے دوران فیس بک پر لائیو ویڈیوز میں لوگوں کے قتل یا خودکشی جیسے واقعات لائیو اسٹریم کیے گئے جس پر کافی شدید ردعمل سامنے آیا اور جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ نے اس کی روک تھام کے لیے ایک فیچر متعارف کرانے کا بھی اعلان کیا جبکہ اس مقصد کے لیے مزید 3 ہزار افراد بھرتی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

فیس بک نے اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ' فیس بک پر لوگوں کو محفوظ رکھنا سب سے اہم کام ہے جو ہم کرتے ہیں، ہم اسے محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں جبکہ آزادی رائے کے حق کا خیال بھی رکھتے ہیں۔ اس کے لیے بہت زیادہ سوچ بچار کی ضرورت ہوتی ہے اور اکثر مشکل سوالات کا سامنا ہوتا ہے اور کسی چیز کو سنجیدگی سے لینے کے لیے درست وجہ کی ضرورت ہوتی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں