واحد خاتون ڈائریکٹر کی فلم پیش کرنے پر وینس فلم فیسٹیول انتظامیہ پر تنقید
دنیا کے سب سے بڑے فلمی میلے کا اعزاز تو فرانس میں ہی ہونے والے ‘کانز’ کو حاصل ہے، تاہم اسی ملک میں ہی ہونے والے ‘وینس فلم فیسٹیول’ کو دنیا کے قدیم ترین فلمی میلے کا اعزاز حاصل ہے۔
‘وینس فلم فیسٹیول’ فلم ہر سال اگست اور ستمبر میں منعقد ہوتا ہے، رواں برس میلے کا انعقاد 29 اگست سے 8 ستمبر تک کیا گیا۔
دنیا کے اس قدیم ترین میلے میں رواں برس دنیا کے متعدد ممالک کی مجموعی طور 247 فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔ان میں سے بیشتر فلمیں دستاویزی، بیشتر شارٹ جب کہ بیشتر فیچر فلمیں ہیں۔
یہ فلمیں دنیا کی متعدد زبانوں میں بنائی گئی ہیں، تاہم انہیں انگریزی سب ٹائٹلز کے ساتھ پیش کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق دنیا کے قدیم ترین اس فلم فیسٹیول میں اس بار صرف ایک خاتون فلم ساز کی فلم کو نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا، جس وجہ سے فلم انتظامیہ پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ فلم میں خواتین کے مرکزی کرداروں پر مبنی فلموں سمیت امریکی گلوکارہ لیڈی گاگا کی پہلی فلم ‘اے اسٹار از بار’ بھی نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
تاہم فیسٹیول میں صرف ایک خاتون ڈائریکٹر کی فلم کو نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وینس فلم فیسٹیول میں اداکاراؤں کے جلوے
گزشتہ برس بھی وینس فلم فیسٹیول کے اعلیٰ ایوارڈ ‘گولڈن لائن ٹاپ’ کے لیے 21 فلموں میں صرف ایک خاتون فلم ساز کی فلم کو شامل کیا گیا تھا۔