Dawn News Television

شائع 20 فروری 2019 01:05pm

ٹی ایل پی رہنماؤں کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے رہنماؤں کی نظر بندی ختم کرنے سے متعلق دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے 2 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت عالیہ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریک لبیک پاکستان کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے ڈپٹی کمشنر فیصل آباد اور ڈپٹی کمشنر سرگودھا سے 2 دن میں رپورٹ طلب کر لی۔

مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی سمیت ٹی ایل پی کے دیگر رہنماؤں کی درخواست ضمانت مسترد

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ فیصل آباد سمیت دیگر اضلاع سے تحریک لبیک کے قائدین کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پی او فیصل آباد نے تحریک لبیک کے قائدین کو ملاقات کے لیے بلایا اور گرفتار کر لیا جبکہ 23 نومبر 2018 کو حراست میں لے کر ایک ماہ بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مذکورہ رہائی کے ایک گھنٹے کے بعد ہی انہیں پھر حراست میں لے لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خادم حسین رضوی کو 'حفاظتی تحویل' میں لیا گیا ہے، وزیر اطلاعات

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ ٹی ایل پی کے تمام قائدین کی نظر بندی ختم کر کے رہائی کا حکم دے۔

عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے 2 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

18 فروری 2019 کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی اور دیگر رہنماؤں کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال توہین مذہب کے مقدمے میں سپریم کورٹ کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کیے جانے کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے پرتشدد مظاہروں کیے تھے اور اس دوران املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

مزید پڑھیں: خادم رضوی، دیگر 'ٹی ایل پی' رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

خادم حسین رضوی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران 23 نومبر کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا۔

اس کریک ڈاؤن کا آغاز آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف تحریک لبیک کی جانب سے مظاہرے دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا تھا۔

Read Comments