خادم رضوی، دیگر 'ٹی ایل پی' رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

اپ ڈیٹ 05 فروری 2019
خادم حسین رضوی سمیت تمام ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا — فائل فوٹو/ٹویٹر
خادم حسین رضوی سمیت تمام ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا — فائل فوٹو/ٹویٹر

انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی اور دیگر رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 8 فروری تک توسیع کردی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں املاک کو نقصان پہنچانے اور توڑ پھوڑ کے خلاف کیس پر سماعت ہوئی۔

جیل حکام نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی سمیت 5 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج شیخ سجاد کے روبرو پیش کیا۔

خادم حسین رضوی سمیت تمام ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے علامہ خادم حسین رضوی اور دیگر ملزمان جوڈیشل ریمانڈ میں 8 فروری تک توسیع کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: خادم حسین کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کا مقدمہ درج

اس موقع پر انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس کی بھاری نفری عدالت کے باہر موجود تھی۔

عدالت کے باہر تحریک لبیک کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہوں نے خادم حسین رضوی کی بکتر بند گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔

پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران تحریک لبیک کے درجنوں کارکنان کو گرفتار کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال توہین مذہب کے مقدمے میں مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کیے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف تحریک لبیک پاکستان کے پرتشدد مظاہروں کے دوران املاک کو نقصان اور توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: انسداددہشتگردی عدالت نے خادم حسین رضوی کو جیل بھیج دیا

خادم حسین رضوی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران 23 نومبر کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا۔

اس کریک ڈاؤن کا آغاز آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف تحریک لبیک کی جانب سے مظاہرے دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں