اس سے قبل اپریل 2017 میں پیپسی کولا کو بھی ایک اشتہار پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پیپسی کولا کے اشتہار میں ماڈل کینڈل جینر کو دکھایا گیا تھا، اشتہار میں اشتہار میں ماڈل ایک فوٹو شوٹ کررہی ہوتی ہیں جب اسے مظاہرین کا ایک گروپ نظر آتا ہے، وہ اس میں شمولیت کا فیصلہ کرتی ہے اور آخر میں پولیس افسر کو ایک پیپسی کی پیشکش کرتی ہے جو قبول کرکے مسکرانے لگتا ہے۔
اس اشتہار پرامریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے چلنے والی مہم اور سماجی انصاف کو سافٹ ڈرنکس فروخت کرنے کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اسی طرح اکتوبر 2017 میں باڈی لوشنز اور شیمپو کے انٹرنیشنل برینڈ ڈو کو بھی اپنے نسل پرستانہ اشتہار کی وجہ سے عوام سے معافی مانگنی پڑی تھی۔
ڈی واش کے اشتہار میں دکھایا گیا تھا کہ ایک سیاہ فام خاتون نے ڈو کا لوشن استعمال کیا جس کے بعد جب انہوں نے اپنی شرٹ تبدیل کی تو اندر سے ایک گوری رنگت کی خاتون سامنے آئیں۔
اس اشتہار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد کمپنی نے عوام سے معافی مانگی تھی۔
اس کے علاوہ بھی مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اپنے متنازع اشتہارات کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔