مقبول مشروب ساز کمپنی پیپسی کا نیا اشتہار سوشل میڈیا پر متنازع بن گیا اور لوگوں کی جانب سے اس پر بہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے۔

منگل کی شب پیپسی نے اپنے نئے اشتہار کو ریلیز کیا تھا جس میں معروف ماڈل کینڈل جینر کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

اس اشتہار میں یہ ماڈل ایک فوٹو شوٹ کررہی ہوتی ہیں جب اسے مظاہرین کا ایک گروپ نظر آتا ہے، وہ اس میں شمولیت کا فیصلہ کرتی ہے اور آخر میں پولیس افسر کو ایک پیپسی کی پیشکش کرتی ہے جو قبول کرکے مسکرانے لگتا ہے۔

اس اشتہار پرامریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے چلنے والی مہم اور سماجی انصاف کو سافٹ ڈرنکس فروخت کرنے کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

یہاں تک کہ اشتہار میں ماڈل کی تصویر بھی ایک حقیقی مظاہرے میں شریک خاتون سے ملتی جلتی ہے جسے ٹوئٹر پر شیئر کیا گیا۔

ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا ' پیپسی کے نئے اشتہار میں کینڈل جینر نے پولیس اہلکار کو ایک پیپسی دے کر 'نسل پرستی' کا خاتمہ کیا، جو کہ سیاہ فاموں اور اقلیتوں کی پچاس سالہ جدوجہد کی تذلیل ہے'۔

ایک اور نے کہا 'کیا آپ یقین کریں گے کہ کینڈل جینز نے سیاہ فاموں کے تمام مسائل ایک پیپسی پولیس والے کو دے کر حل کردیئے؟ متاثرکن'۔

ایک صارف کا کہنا تھا ' اگر میں پیپسی لے کر چلتا تو کبھی بھی گرفتار نہیں ہوتا، یہ کون جانتا تھا؟'

ایک نے تو ماڈل کی جانب سے سنہرے بالوں کی وگ ایک سیاہ فام کو دینے پر بھی اعتراض کیا۔

مزید دیگر لوگوں کی آراء کچھ یہ تھی:

یہ پیپسی کی 'مومنٹس' نامی مہم کے تحت بننے والا اشتہار تھا اور کمپنی کے بیان میں بتایا گیا کہ یہ درحقیقت مختصر فلم ہے جس میں ان لمحات کا ذکر ہے جب ہم نے آگے بڑھنے کا، اقدام کرنے کا، اپنے خواب کے حصول کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور کوئی چیز ہمیں روک نہیں پاتی۔

کمپنی نے مزید کہا ' یہ ایک بین الاقوامی اشتہار ہے جس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہم آہنگی کے لیے اکھٹے ہوتے دکھایا گیا ہے، اور ہمارے خیال میں یہ ایک اہم پیغام ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں