اب مہوش حیات نے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے کیرئیر، اخلاقیات اور بولی وڈ میں کام کرنے کے حوالے سے بات کی۔
انہوں نے کہا 'گزشتہ 2 برسوں کے دوران میں بہت زیادہ صاف گو رہی ہوں، مجھے یہ احساس ہوا کہ صرف اداکارہ ہونا ہی کافی نہیں، مجھے ان مقاصد کے لیے اپنی آواز بھی بلند کرنی چاہیے جن پر میں یقین رکھتی ہوں'۔
انہوں نے مزید کہا 'یہ سب دلیر ہونے پر ہوتا ہے جو میں ہمیشہ اپنے کرداروں ، اپنے کیرئیر اور انتخاب میں دکھاتی ہوں، تو میں ان مسائل پر آواز کیوں نہیں بلند کرسکتی جو مجھے بہت زیادہ محسوس ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ میں بہت معاملات پر بہت زیادہ بات کرتی ہوں اور میں خوش ہوں کہ لوگ اس کا احترام کرتے ہوئے میری بات سنتے ہیں'۔
مہوش حیات کا کہنا تھا کہ تمغہ امتیاز ملنے پر وہ بہت زیادہ 'اونچا اڑنے' لگی تھیں اور یہ احساس اچھا لگتا ہے کہ ان کا نام ان لیجنڈز اور ہیروز میں شامل ہوگیا جن کو یہ اعزاز ملا، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس اعزاز دیئے جانے کے اعلان کے بعد نفرت اور بدزبانی کے بارے میں بھی بات کی۔
مہوش حیات کا کہنا تھا 'عوامی شخصیت ہونے کی وجہ سے میں مذاق اور تنقید کی عادی ہوں اور اس میں کوی برائی بھی نہیں، ہر ایک کی اپنی رائے ہوتی ہے، مگر میرے کردار اور ساکھ پر سوالات اٹھانا حد سے باہر نکلنا ہے'۔