آج بھی پنجاب کا ایک خوشحال گھرانہ بلوچستان میں اٹھنے والے کسی شہید کے لاشے پر نوحہ کر سکتا ہے۔ آج بھی لاہور میں جامِ شہادت نوش کرنے والوں کے لیے کراچی میں دعائے مغفرت ہوتی ہے۔ آج بھی پشاور میں خون کی ہولی کھیلی جائے تو سندھ تڑپتا ہے۔ آج بھی سندھ میں گولی چلے تو پورا پاکستان چھلنی ہو جاتا ہے۔ ہم آج بھی ایک جسم کی مانند ہیں جس کے ایک حصے میں درد ہو تو سارے جسم کو محسوس ہوتی ہے۔
لہٰذا آئیے، تھوڑا سا وقت نکال کر ہاتھ اٹھا کے ان شہیدوں کے لیے بلندی درجات اور ان کے لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کریں۔
اس عید الفطر کا پیغام یہ ہے کہ ہم خواہ کسی بھی مذہب، مسلک، سیاسی پارٹی یا کسی بھی ادارے سے منسلک ہوں، لیکن دہشت گردی کے خلاف ہم متحد ہیں۔
اے خدا! اس ارضِ پاک کو دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت سے محفوظ کر دے اور ہمیں بقائے باہمی کے تحت ایک ایسا پُر امن معاشرہ عطا فرما جس میں کسی بیٹی کی عصمت تار تار نہ ہو اور کسی بے گناہ کا جسم پرزے پرزے نہ ہو تاکہ اگلے برس ہماری خوشیاں ہر طرح کے غم کی آمیزش سے پاک ہوں۔ آمین