ایک کروڑ 10 لاکھ آبادی والے شہر ووہان کی یہ گلی عام طور پر بہت پرہجوم ہوتی ہے مگر اب اسے قرنطینہ (وبائی امراض کے لیے الگ تھلگ کردیئے جانے والا مقام) میں ڈال دیا گیا ہے اور اس موقع پر وہاں چند ہی راہ گیر موجود تھے مگر وہ مرجانے والے شخص کے پاس جانے کی ہمت نہیں کرسکے۔
خبررساں ادارے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے صحافیوں نے اس لاش کو جمعرات کی صبح دیکھا اور وہ یہ تعین نہیں کرسکے کہ ممکنہ طور پر 60 کی دہائی کے عمر کے اس شخص کی موت کس وجہ سے ہوئی۔
مگر پولیس اور طبی عملے کے ساتھ ساتھ راہ گیروں کا ردعمل اس شہر میں پھیلے خوف کو نمایاں کرتا ہے۔
اے ایف پی نے پولیس اور مقامی طبی حکام سے رابطہ کیا گیا مگر اس کیس کے بارے میں تفصیلات حاصل نہیں ہوسکیں۔
ایک بند دکان کے سامنے موجود لاش کو طبی عملے نے ایک نیلے کمبل میں لپیٹا اور اسے اٹھائے بغیر ایمبولینس میں چلے گئےجس کے بعد پولیس نے کارڈ بورڈ ڈبوں سے منظر کو چھپا دیا۔
وہاں موجود ایک خاتون کا ماننا تھا کہ اس شخص کی موت 2019 ناول کورونا وائرس سے ہوئی ' یہ ہولناک ہے، آج کل متعدد امواتیں ہورہی ہیں'۔
خیال رہے کہ ووہان اس نئے کورونا وائرس کی وبا کا مرکز ہے اور مانا جارہا ہے کہ یہ وائرس اس شہر کی ایک سی فوڈ مارکیٹ میں موجود کسی جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
یہ وائرس گزشتہ سال دسمبر کے آخر میں سامنے آیا تھا اور اب تک اس کے نتیجے میں 213 اموات ہوئی ہیں ، جن میں سے 159 ہلاکتیں صرف ووہان میں ہی ہوئی ہیں اور چین سمیت 21 ممالک میں 10 ہزار مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔
دیگر ممالک میں اس پھیلاﺅ کے بعد 30 جنوری کو عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے ووہان کو مکمل طور پر بند کرکے شہر سے باہر جانے والی سڑکوں کو بلاک اور فضائی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ وائرس کے پھیلاﺅ کو روکا جاسکے، مختلف ممالک جیسے امریکا، برطانیہ، فرانس، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس شہر سے اپنے شہریوں کا انخلا کیا ہے۔
2 فروری تک پروازیں معطل کی گئی ہیں، جس کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، سینئر جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن
وائرس کے پھیلاﺅ بعد سے متعدد ایشیائی ممالک میں سرجیکل فیس ماسکس کی فروخت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔