کورونا وائرس: پاکستان نے چین کیلئے پروازیں معطل کردیں

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2020
کورونا وائرس سے اب تک 213 افراد ہلاک ہوچکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس سے اب تک 213 افراد ہلاک ہوچکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

چین سے پھیلنے والے خطرناک مہلک کورونا وائرس کے باعث پاکستان نے چین جانے اور وہاں سے آنے والی پروازوں کو معطل کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سول ایوی ایشن کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن عبدالستار کھوکھر نے بتایا کہ 'ہم 2 فروری تک چین کے لیے پروازیں معطل کر رہے ہیں' اور اس کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

تاہم انہوں نے فلائٹ آپریشن بند کرنے کی وجہ سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

قبل ازیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے 2 فروری تک بیجنگ کے لیے پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کورونا وائرس کی تصدیق

سینئر جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن عبدالستار کھوکھر نے ڈان کو بتایا کہ پی آئی اے پاکستان اور چین کے درمیان 2 پروازوں کو آپریٹ کررہا تھا لیکن اس فلائٹ آپریشن کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ 3 ماہ کے وقفے کے بعد مئی 2019 میں پی آئی اے نے ٹوکیو اور بیجنگ کے لیے ہفتے میں 2 پروازوں کا آغاز کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اعلان کیا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چین میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ ابھی ہم سمجھتے ہیں کہ چین میں موجود ہمارے پیارے (وہیں رہیں) اور خطے، دنیا اور ملک کے وسیع مفاد میں ہم انہیں واپس نہیں لارہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ عالمی ادارہ صحت کہہ رہا ہے، یہی چین کی پالیسی ہے اور یہی ہماری بھی پالیسی ہے، ہم مکمل یکجہتی سے چین کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

اس سے ایک روز قبل ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا تھا کہ چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے لیکن پاکستان میں اب تک کوئی بھی کورونا وائرس کا کیس سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے 213 اموات، عالمی ہنگامی صورتحال قرار دے دیا گیا

انہوں نے کہا تھا کہ چین میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے، جس میں زیادہ تر طلبہ ہیں جبکہ نئے وائرس کے مرکزی شہر ووہان میں 500 سے زائد پاکستانی طلبہ موجود ہیں۔

ادھر عالمی ادارہ صحت نے چین سے پھیلنے والے اس خطرناک وائرس پر اپنے پہلے بڑے ردعمل میں اسے عالمی ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔

یہاں یہ واضح رہے کہ چین میں مہلک کورونا وائرس سے اب تک 213 افراد ہلاک جبکہ تقریباً 10 ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ امریکا نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

کورونا وائرس ایک عام وائرس ہے جو عموماً میملز (وہ جاندار جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں) پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے۔ عموماً گائے، خنزیر اور پرندوں میں نظام انہضام کو متاثر کر کے ڈائیریا یا سانس لینے میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔

جبکہ انسانوں میں اس سے صرف نظام تنفس ہی متاثر ہوتا ہے۔ سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں شدید سوزش یا خارش کی شکایت ہوتی ہے مگر اس وائرس کی زیادہ تر اقسام مہلک نہیں ہوتیں اور ایشیائی و یورپی ممالک میں تقریباً ہر شہری زندگی میں ایک دفعہ اس وائرس کا شکار ضرور ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کی زیادہ تر اقسام زیادہ مہلک نہیں ہوتیں اگرچہ اس کے علاج کے لیے کوئی مخصوص ویکسین یا ڈرگ دستیاب نہیں ہے مگر اس سے اموات کی شرح اب تک بہت کم تھی اور مناسب حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کر لیا جاتا تھا۔

تاہم چین میں پھیلنے والا وائرس نوول کورونا وائرس ہے جو متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے یا اسے چھونے، جسم کے ساتھ مس ہونے سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ علاقے جہاں یہ وبا پھوٹی ہوئی ہو وہاں رہائشی علاقوں میں در و دیوار، فرش یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے سے بھی وائرس کی منتقلی کے امکانات ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں