سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خلیات یا جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس کی آزمائش اس ایکٹیویشن سائٹ فنکشن پر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ناقابل پیشگوئی ہے اور اکثر درست نظر آنے والے خیالات غلط ثابت ہوجاتے ہیں۔
ویسے سائنسدانوں کی جانب سے ایسے مالیکیولز کو بھی دیکھا جارہا ہے جو فیورین کو بلاک کردیتے ہوں تاکہ ممکنہ طریقہ علاج کو تشکیل دیا جاسکے، مگر اس حوالے سے پیشرفت وبا کے پھیلاﺅ کے حوالے سے سست ہے۔
مگر ٹیکساس یونیورسٹی نے وائرس کی ایک اور خاصیت کی شناخت کی ہے جس سے بھی وضاحت ہوسکتی ہے کہ یہ نیا نوول کورونا وائرس اتنی کامیابی سے انسانی خلیات کو کیسے متاثر کرتا ہے۔
اس ٹیم کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ جب پروٹین انسانی خلیات کے ریسیپٹر کو جکڑتا ہے تو یہ بندش سارز وائرس کے پروٹین کے مقابلے میں کم از کم 10 گنا زیادہ ہوتی ہے۔
اس ٹیم نے یہ بھی دریافت کیا کہ ریسیپٹر ویکسینز یا طریقہ علاج کا ایک اور ممکنہ ہدف ہوسکتے ہیں، یعنی ایک دوا کے ذریعے ریسیپٹر کو بلاک کرکے بھی کورونا وائرس کی خلیات میں داخل ہونے کو عمل کو مشکل بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔