• KHI: Fajr 5:46am Sunrise 7:07am
  • LHR: Fajr 5:26am Sunrise 6:53am
  • ISB: Fajr 5:34am Sunrise 7:03am
  • KHI: Fajr 5:46am Sunrise 7:07am
  • LHR: Fajr 5:26am Sunrise 6:53am
  • ISB: Fajr 5:34am Sunrise 7:03am

اٹلی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ، 6 کروڑ افراد گھروں تک محدود

شائع March 10, 2020
اٹلی کے شہر میلان کے اہم تجارتی مرکز پر منگل کو عوام سڑکوں سے غائب تھی — فوٹو: اے ایف پی
اٹلی کے شہر میلان کے اہم تجارتی مرکز پر منگل کو عوام سڑکوں سے غائب تھی — فوٹو: اے ایف پی

روم: یورپ کے مشہور ترین سیاحتی ملک میں سے ایک اٹلی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث ملک کے تمام 6 کروڑ عوام کو گھروں تک محدود کردیا گیا ہے اور کسی بھی قسم کی چھوٹی یا بڑی تقریبات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

گزشتہ سال کے اختتام پر چین میں منظر عام پر آنے والے کووڈ-19 وائرس سے اٹلی بھی متاثر ہوا ہے جس میں اب تک 9 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ کم از کم 450 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کورونا کیسز میں اضافہ: اسکولوں کی تعطیلات بڑھانے، اجتماعات پر پابندی کی تجاویز

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اٹلی میں شادی بیاہ اور جنازوں کی تقریبات پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ بار اور ریسٹورنٹس کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شام 6 بجے تک بند کردیں۔

سرکاری حکمنامے کے بعد اٹلی کے تمام بڑے شہروں کی گلیاں اور مشہور مقامات پر سناٹے کا راج ہے اور چند مقامات پر اکا دکا لوگ نظر آ رہے ہیں۔

اٹلی کے وزیر اعظم نے عوام سے گھروں میں رہنے کی درخواست کی ہے جہاں 3 اپریل تک ملک بھر میں غیرمعمولی اقدامات کرتے ہوئے پیر کی رات جاری کیے گئے حکمنامے کے ذریعے تمام 6 کروڑ عوام کو گھروں تک محدود کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے بچانے والا طاقتور ترین ہتھیار

سرکاری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات پر کسی بھی قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ اٹلی میں سیریز اے فٹبال لیگ کے ساتھ ساتھ ملک میں ہر قسم کے کھیلوں کے مقابلے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

روم کے مشہور علاقے کیپیٹل ہل میں بھی اکا دکا افراد ہی نظر آ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
روم کے مشہور علاقے کیپیٹل ہل میں بھی اکا دکا افراد ہی نظر آ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

سفر کے حوالے سے بھی خصوصی احکامات جاری کیے گئے ہیں جہاں لوگوں کو شدید ضرورت یا صحت خراب ہونے کی صورت میں ہی گھر سے نکلنے کی اجازت ہو گی۔

اٹلی میں تمام اسکول اور جامعات بند کردی گئی ہیں اور دفاتر سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو چھٹیاں دے دیں۔

پیر کو چین سے باہر رپورٹ ہونے والے ہلاکتوں میں سے آدھی سے زیادہ اٹلی میں رپورٹ ہوئیں جس کے بعد ملک بھر میں کشیدگی کی سی کیفیت ہے۔

حکمنانے پر دستخط کرتے ہوئے اٹلی کے وزیر اعظم گوئسیپ کونٹے نے اپنے ڈرامائی ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ اس بات کا خلاصہ ایسے کیا جا سکتا ہے کہ 'میں گھر پر رہوں گا'۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 20 کھرب ڈالر تک نقصان کا خطرہ

انہوں نے کہا کہ شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے ہر کسی کو کسی نہ کسی حد تک قربانی دینی ہو گی، آج یہ ہماری ذمے داری بنتی ہے کہ ہم اپنے محافظوں کو مایوس نہ کریں۔

پابندی کے اعلان کے بعد روم سمیت اٹلی کے تمام بڑے شہروں میں سپر مارکیٹس میں عوام کا بے پناہ رش دیکھنے کو ملا حالانکہ حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں واضح کردیا گیا تھا کہ سپر مارکیٹس بند نہیں کی جائیں گی اور اس میں اشیا کی ترسیل بتدریج جاری رہے گی۔

اٹلی کے مشہور شہر میلان کے شاپنگ مال میں سناٹے کا راج ہے— فوٹو: اے ایف پی
اٹلی کے مشہور شہر میلان کے شاپنگ مال میں سناٹے کا راج ہے— فوٹو: اے ایف پی

اٹلی میں حکمنانے کے بعد تمام سینما گھروں، میوزیم، نائٹ کلبز سمیت اہم مقامات بند کر دیے گئے ہیں اور کھیلوں کے بھی صرف ان مقابلوں کا انعقاد ہو گا جو عالمی گورننگ باڈیز کے زیر سایہ منعقد ہو رہے ہیں لیکن اس میں بھی شائقین کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ادھر ملک میں اس خطرے کے بعد اٹلی میں جیلوں میں خراب نظم و نسق کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں ملک بھر کی جیلوں میں وائرس کے خوف کے باعث قیدیوں میں ہونے والے جھگڑے اور فسادات میں متعدد افراد مارے گئے۔

ملک میں صحت کی ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد اٹلی نے ریٹائرڈ ڈاکٹرز کو بھی ہسپتال طلب کرنا شروع کردیا ہے تاکہ ملک میں موجود 20 ہزار طبی عملے کی نفری کو بڑھایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وجہ سے پوپ فرانسس صدیوں پرانی روایت توڑنے پر مجبور ہوگئے

ادھر اٹلی میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب دنیا بھر کی متعدد ایئرلائنز نے اپنے آپریشنز تاحکم ثانی منسوخ کر دیے ہیں جبکہ اکثر ملکوں نے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ پہلی فرصت میں اٹلی سے وطن واپس لوٹ آئیں۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس اس وقت دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے ایک لاکھ 11ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں اور 4 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 12 دسمبر 2024
کارٹون : 11 دسمبر 2024