چین میں نئے کورونا وائرس کا پہلا مریض گزشتہ سال 17 نومبر کو سامنے آیا
نئے نوول کورونا وائرس کا پہلا مریض کب سامنے آیا تھا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب جاننے کے لیے چینی حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے۔
اور ایسا لگتا ہے کہ اس وائرس کا پہلا کیس 17 نومبر کو سامنے آیا تھا۔
یہ بات ساﺅتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے چینی حکومت کے کورونا وائرسز کے کیسز کے تجزیے کے حوالے سے بتائی۔
نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے اب تک چینی حکام ایسے 266 افراد کو شناخت کرچکے ہیں جن میں اس کی تشخیص گزشتہ سال ہوئی تھی اور وہ کسی مرحلے میں طبی عمل سے گزرے تھے۔
ان میں سے کچھ کیسز کی تاریخ پہلے کی ہوسکتی ہے کیونکہ چینی ڈاکٹروں نے دسمبر میں اس بات کا احساس کیا تھا کہ وہ کسی نئے مرض کا سامنا کررہے ہیں۔
سائنسدانوں کی جانب سے کووڈ 19 کے ابتدائی پھیلاﺅ کا نقشہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لیے زیرو پیشنٹ (پہلے مریض) کی تلاش ہورہی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ چین کے صوبہ ہوبے (ووہان جس کا صدر مقام ہے جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا) کا ایک 55 سالہ مرد اس کا پہلا مریض تھا، تاہم یہ شواہد دوٹوک نہیں۔
یہ جاننے کے لیے مرض کیسے پھیلا اور کس طرح تشخیص یا نامعلوم کیسز نے اس کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کیا، اس خطرے کے حجم کو سمجھنے میں مدد دے گا۔
چینی حکومتی ڈیٹا کے مطابق 17 نومبر کو یہ ممکنہ پہلا مریض سامنے آیا تھا۔
اس کے بعد روزانہ ایک سے 5 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 15 دسمبر تک کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی تھی جبکہ 17 دسمبر کو پہلی بار 10 کیسز رپورٹ ہوئے اور 20 دسبمر کو مصدقہ کیسز کی تعداد 60 تک پہنچ گئی تھی۔
27 دسمبر کو ہوبے پرویژنل ہاسپٹل آف انٹیگرٹیڈ کے ڈاکٹر زینگ جی شیان نے چینی طبی حکام کو اس نئے کورونا وائرس سے ہونے والے مرض کے بارے میں بتایا تھا، جب تک مریضوں کی تعداد 180 سے زائد ہوچکی تھی، مگر اس وقت بھی ڈاکٹروں کو اس کے حوالے سے زیادہ شعور نہیں تھا۔
2019 کے آخری دن یعنی 31 دسمبر کو مصدقہ کیسز کی تعداد 266 تک پہنچی اور یکم جنوری کو 381 تک چلی گئی۔