کورونا وائرس کے خلاف اقدامات سے ایک اور بیماری سے شرح اموات میں بھی کمی
نئے نوول کورونا وائرس نے دنیا بھر میں معمولات زندگی کو روک دیا ہے مگر اس کے نتیجے میں ایک اور عام بیماری کے کیسز میں نمایاں کمی آئی ہے جس سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
جی ہاں انفلوائنزا کے نتیجے میں ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی ہلاکت ہوتی ہے مگر گزشتہ ماہ یورپ میں اس بیماری کا صفایا ہوگیا اور بظاہر ممالک میں لاک ڈائونز کے نتیجے میں اس کے پھیلنے کی شرح نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔
یورپی یونین کے ڈیٹا اور سائنسدانوں کے مطابق شمالی نصف خطے میں سرد موسم میں فلو کے کیسز اکتوبر سے مئی کے وسط تک سامنے آتے ہیں اور ویکسینز کی موجودگی کے باوجود کچھ ممالک یں لاتعداد ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔
2017-18 کے موسم سرما میں یورپ میں فلو کے نتیجے میں ایک لاکھ 52 ہزار افراد ہلاک ہوگئے اور کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے اب تک اس براعظم میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور وہ بھی بہت کم وقت میں۔
فرینکفرٹ یونیورسٹی ہاسپٹل کے وائرلوجسٹ ہولگر رابینائو نے رائٹرز کو بتایا 'اس سال فلو کا سیزن معمول سے پہلے ختم ہوگیا اور ایسا ممکنہ طور پر سارس کوو 2 (نئے نوول کورونا وائرس کا نام) کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات جیسے سماجی دوری اور فیس ماسک کا استعمال'۔
کیسز میں کمی کو اچھی پیشرفت قرار دیا گیا ہے تاہم اگلے فلو سیزن کے لیے ویکسین کی تیاری کا عمل سست ہوسکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت لیبارٹریز میں کووڈ 19 پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے اور فلو کے بہت کم نمونے انہیں مل سکے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس سیزن کے آخری حصے میں گردش کرنے والے وائرس کی مکمل تصویر نہیں ہوگی۔
یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریونٹیشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) کے فلو کے ماہر پاسی پینٹینین کے مطابق 'یہ مسئلہ بن سکتا ہے، کیونکہ اس سال کے وائرس میں ممکنہ تبدیلیوں کی کم تفصیلات سے موثر ویکسین کی تیاری کے عمل کو متاثر کرسکتی ہے'۔