گزشتہ ہفتے کراچی میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے کیسز میں اضافے کی شرح بڑھنے کے بعد فیس ماسک کا استعمال ہر شہری کے لیے لازمی قرار دیا گیا تھا۔

کمشنر کراچی کی جانب سے جاری حکم کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے گھروں سے نکلنے والے ہر شخص کے لیے چہرے پر ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا۔

کمشنر کراچی افتخار شلوانی کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق 'ضرورت کے تحت گھروں سے نکلنے والوں اور جنہیں لاک ڈاؤن سے استثنیٰ حاصل ہے، انہیں اب سے گھروں سے نکلنے پر لازمی طور پر ماسک پہننا ہوگا۔'

درحقیقت کراچی نہیں بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک نے اس وبا کی رفتار کو سست کرنے کے لیے اب فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا ہے۔

ان میں امریکا سمیت وہ ممالک بھی شامل ہیں جو پہلے کورونا وائرس سے تحفظ کے حوالے سے فیس ماسک کے استعمال کو غیر ضروری قرار دیتے تھے ،مگر اپریل کے آغاز سے مختلف ریاستوں میں ان کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔

چین اور ایشیا کے متعدد ممالک میں نئے کوورنا وائرس کی وبا کے آغاز کے ساتھ ہی فیس ماسک کا استعمال عام ہوگیا تھا بلکہ ان کی قلت ہوگئی تھی جو ابھی مختلف جگہوں پر موجود ہے۔

فیس ماسک کیوں ضروری ہے؟

اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو جان لیں کہ کورونا وائرس کے بیشتر کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں متاثرہ افراد میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا کئی دن بعد نظر آتی ہیں۔

مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے مریض علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی اس بیماری کو دیگر صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں، اب وہ کھانسی، چھینک کے ذرات سے براہ راست ہو یا ان ذرات سے آلودہ کسی ٹھوس چیز کو چھونے کے بعد ہاتھ کو ناک، منہ یا آنکھوں پر لگانے سے۔

ماہرین کے مطابق یہ واضح ہوچکا ہے کہ گھر سے باہر نکلنے پر فیس ماسک کے استعمال سے چین، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملی۔

درحقیقت فیس ماسک سے صرف آپ کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی تحفظ ملتا ہے۔

منہ کو ڈھانپنا ایسی رکاوٹ کا کام کرتا ہے جو آپ کو اور دیگر کو وائرل اور بیکٹریل ذرات سے تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ بیشتر افراد لاعلمی میں دیگر افراد کو بیمار کردیتے ہیں یا کھانسی یا چیزوں کو چھو کر جراثیم پھیلا دیتے ہیں۔

امریکی ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر ہوں اور علامات محسوس نہ ہوں مگر پھر بھی آپ وائرس کی منتقلی میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فیس ماسک کا استعمال ایک اچھا خیال ہے۔

اگر کوئی چھینک دے تو ماسک سے تحفظ ملے گا؟

ہاں مگر ایسا اسی وقت ممکن ہوگا جب ماسک کو درست طریقے سے پہنا جائے اور پھر ہاتھوں سے چھونے سے گریز کیا جائے۔

کسی دوسرے فرد کی کھانسی یاچھینک سے خارج ہونے والے ذرات آپ کے چہرے پر منہ یا ناک کے بجائے ماسک سے ٹکرائیں گے جو کہ تحفظ فراہم کرے گا، مگر جب گھر واپس آکر ماسک کو اتاریں تو سامنے کے حصے کو ہاتھ لگانے کی بجائے کان پر موجود ڈوری سے اسے اتاریں۔

سامنے کے حصے کو چھونے سے ماسک پر موجود جراثیم ہاتھوں پر آجائیں گے جیسا آپ نیچے عالمی ادارہ صحت کی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے ماسک کو اتارنا ہے۔

ماسک کے ساتھ آنکھوں کا تحفظ بھی اچھا خیال ہے جو لوگ نظر کا چشمہ استعمال کرتے ہیں انہیں کھانسی یا چھینک سے خارج ہونے والے ذرات سے کسی حد تک تحفظ مل جاتا ہے جبکہ دیگر افراد سن گلاسز کا استعمال کرسکتے ہیں، یہ دونوں مثالی تو نہیں مگر مددگار ضرور ثابت ہوسکتے ہیں۔

تو کیسا ماسک استعمال کیا جائے؟

سرجیکل اور این 95 ماسک بنیادی طور پر طبی عملے کے لیے ہوتے ہیں خصوصاً این 95 ماسک، جو کووڈ 19 کے مریضوں کے بہت قریب رہنے والے عملے کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں اور بنیادی طور پر آلہ تنفس ہیں جس سے ناک اور منہ ڈھانپ لیا جاتا ہے اور اس کے میٹریل سے ہوا صاف یا جراثیموں سے پاک ہوکر سانس میں جاتی ہے۔

سرجیکل ماسک کا مقصد عموماً مریضوں کو طبی عملے کے منہ سے خارج ہونے والے جراثیموں سے بچانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

جہاں عام افراد کی بات ہے تو عام کپڑے کے ماسک بھی تحفظ فراہم کرسکتے ہیں، کیونکہ سماجی دوری کی مشق کے ساتھ گھر میں یا کہیں سے بھی بنے کپڑے کے ماسک تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔

درحقیقت ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کاٹن کے کپڑے سے بنے ماسک بھی سانس سے خارج ہونے والے ذرات کو بلاک کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کس حد تک تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔

کپڑے کے ماسک ارگرد کے ماحول کو پہننے والے سے تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ این 95 ماسکس ارگرد کے ماحول سے پہننے والے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

ماسک کو دھوئیں یا تلف کریں؟

طبی ماہرین کا تو کہنا ہے کہ فیس ماسک کو زیرجاموں جیسا ہی تصور کریں یعنی ہر بار استعمال کے بعد دھولیں۔

یعنی ایک بار پہننے کے بعد آپ کے منہ یا دیگر افراد کے منہ سے خارج ہونے والے ذرات اس پر جمع ہوسکتے ہیں تو جیسے ہی اتاریں تو ان کو دھولیں (کپڑے کے ماسک کئی بار دھو کر استعمال کیے جاسکتے ہیں) یا محفوظ طریقے سے تلف کردیں۔

آسان الفاظ میں اگر آپ نے کپڑے کا ماسک استعمال کیا ہے تو فوری طور پر دھو دیں، اگر ڈسپوزایبل ماسک ہے تو فوری تلف کردیں۔

اور ہاں ماسک پہننے کے بعد کچھ کھانے کے لیے انہیں نیچے کرنا اور چیز کھا کر اوپر گرنے سے گریز کریں، ورنہ اس احتیاط کا کوئی فائدہ نہیں۔

آپ کسی پرانی ٹی شرٹ سے گھر پر ماسک تیار کرسکتے ہیں جس کے لیے سلائی مشین کی بھی ضرورت نہیں جس کا طریقہ نیچے ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔

کیا اسکارف بھی کام کرے گا؟

ممکنہ طور پر اسکارف اتنا کار آمد نہیں ہوگا جتنا ماسک ہوتا ہے کیونکہ وہ منہ کے گرد زیادہ فٹ ہوجاتا ہے۔

ڈھیلے اسکارف جس میں متعدد ننھے سوراخ بھی ہوتے ہیں، وہ ذرات کو روکنے میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں