کلوروکوئن پر زیر علاج مریضوں کی اموات کی شرح 28 فیصد تھی جبکہ اینٹی بائیوٹک ایزکروٹرومائسن پر اموات کی شرح 22 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
علاوہ ازیں صرف معیاری دیکھ بھال حاصل کرنے والوں کے لیے اموات کی شرح 11فیصد تھی۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ کلوروکوئن زیادہ شدید بیماری میں مبتلا مریضوں کو تجویز کیے جانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے لیکن طبی ماہرین نے تحقیق میں پایا کہ دوائی کی مقدار میں اضافے کے باوجود شرح اموات میں اضافہ برقرار رہا۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے ایک اور تجرباتی دوا کی آزمائش
اس حوالے سے واضح کیا گیا کہ طبی نتائج کو مجموعی تناظر میں نہیں دیکھا جاسکتا کیونکہ تحقیقی دائرہ انتہائی محدود تھا۔
علاوہ ازیں گزشتہ تحقیق کا حوالہ پیش کیا گیا کہ جس میں بتایا گیا کہ کلوروکوئن کے اثرات دل کی دھڑکن پر نمایاں ہوتے ہیں اور بلیک آؤٹ، دورے یا دل کا دورہ بھی پڑسکتا ہے۔
اس سے قبل فرانس میں ہونے والی تحقیق کے دوران ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن کا استعمال جن مریضوں کو کرایا گیا تھا، ان میں اموات یا آئی سی یو میں داخلے کی شرح میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
اسی طرح چین اور برازیل میں ہونے والے الگ الگ ٹرائلز میں بھی دونوں ادویات تیزی سے کورونا وائرس سے صحتیابی میں مدد دینے میں ناکام رہی تھیں۔
مزیدپڑھیں: وائرس پر انسداد ملیریا ادویات کے اثرات پر تحقیقات جاری
درحقیقت برازیل میں تو 2 ہلاکتیں بھی ہوئیں تھی جبکہ کچھ مریضوں میں دل کے مسائل سامنے آئے، جس کے بعد ٹرائل کو صرف 13 دن بعد ہی روک کر اس میں تبدیلی کی گئی تھیں۔
ادھر پاکستان میں بھی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کورونا وائرس کے علاج سے متعلق ایک تحقیق کی نگرانی کررہی کرہا ہے جس کے تحت وائرس کے مریضوں کے علاج کے دوران انسداد ملیریا ادویات کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں واحد گیٹز فارما ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ہے۔