کووڈ 19 کی وبا کب تک ختم ہوگی؟ بل گیٹس نے پیشگوئی کردی
کورونا وائرس کی وبا کب تک برقرار رہ سکتی ہے، اس بارے میں حتمی طور پر تو کچھ کہنا مشکل ہے مگر مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے اس حوالے سے پیشگوئی یا اپنا خیال ظاہر کیا ہے۔
تاہم ان کے تخمینے کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کہاں مقیم ہیں یعنی ترقی پذیر ممالک میں یا امیر ممالک میں۔
ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے کہا 'اس وائرس کے حوالے سے تشخیص، نئے طریقہ علاج اور ویکسین پر کام واقعی بہت متاثرکن ہے، اور اس کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ امیر ممالک میں ممکنہ طور پر 2021 کے آخر تک اس پر قابو پالیں گے جبکہ باقی دنیا میں اس کا خاتمہ 2022 کے آخر تک ہوگا'۔
بل گیٹس جو طبی تحقیق اور ویکسین پروگرامز کے لیے بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے ذریعے فنڈز فراہم کرتے ہیں، کووڈ 19 کے حوالے سے بہت زیادہ پرامید نہیں۔
ان کے مطابق اگر ان کی پیشگوئی درست ہوئی بھی تو اس سے متاثر ممالک اقتصادی ترقی اور مختلف امراض جیسے ملیریا، پولیو اور ایچ آئی وی کے حوالے سے پیشرفت کی بجائے کئی سال پیچھے چلے جائیں گے۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے امریکا میں کووڈ 19 کے ٹیسٹنگ سسٹم پر شدید تنقید بھی کی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی کارکردگی پر تحفظات ظاہر کیے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ایک ویکسین جلد تیار ہوجائے گی مگر بڑے پیمانے پر تیاری کے مسائل کے باعث اس وقت تیاری کے مراحل سے گزرنے والی کچھ ویکسینز ممکنہ طور پر صرف امیر ممالک کو ہی دستیاب ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا 'یہ مسئلہ 5 برس تک برقرار رہ سکتا ہے اور صرف قدرتی مدافعت ہی ہماری واحد امید ہوگی، جانوروں اور طبی ٹرائل کے ڈیٹا سے نظر آتا ہے کہ یہ بیماری ویکسین سے روک جاسکتی ہے'۔
جہاں تک اس بیماری کے شکار افراد کے علاج کی بات ہے تو بل گیٹس نے اینٹی وائرل دوا ریمیڈیسیور اور ڈیکسامیتھاسون کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا 'دیگر اینٹی وائرلز 2 سے 3 مہینوں کی دوری پر ہیں، اینٹی باڈیز کی تیاری میں بھی 2 سے 3 ماہ کا عرصہ درکار ہوسکتا ہے، ہم اب تک 2 ادویات سے ہسپتال سے علاج میں بہتری کو دریافت کرچکے ہیں، جن میں ریمیڈیسیور اور ڈیکسامیتھاسون شامل ہیں'۔
جولائی میں ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے کہا تھا کہ اینٹی وائرل ادویات اور اینٹی باڈی تھراپیز کی بدولت نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے ہونے والی اموات کی شرح میں اس سال کے آخر تک نمایاں کمی لانے میں مدد مل سکے گی۔
سی این بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بل گیٹس نے کہا 'اس بات کا قوی امکان ہے کہ رواں سال کے آخر تک نئے ٹولز کے امتزاج سے اموات کی شرح میں نمایاں کمی آجائے، ان میں سے بیشتر اس وقت کے لیے ہوں گے جب کووڈ 19 کی سنگین علامات نظر آئیں جبکہ ان کی مدد سے آئی سی یو میں جانے سے قبل ہی مریضوں کا علاج ممکن ہوجائے گا'۔
بل گیٹس کا کہنا تھا کہ اینٹی وائرل دوا ریمیڈیسیور ان چند ادویات میں سے ایک ہے جس کو اس طرح تیار کیا جاسکتا ہے کہ سنگین علامات کے آغاز سے قبل اسے استعمال کیا جاسکے۔
اس دوا کو امریکا اور جاپان میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے اور مختلف تحقیقی رپورٹس میں اسے کافی حد تک موثر قرار دیا گیا ہے۔
بل گیٹس کا کہنا تھا 'ایسی 2 مزید اینٹی وائرل ادویات ہیں جو آئی وی فیوژن کی بجائے منہ کے ذریعے استعمال کرائی جاسکیں، تو اس سال کے آکر تک 2 مزید اینٹی وائرل ادویات کی نشاندہی ہوسکتی ہے یا ان کے فارمولے مین کچھ تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا 'مونوکللنل اینٹی باڈیز ممکنہ طور پر زیادہ موثر ہوسکتی ہیں جبکہ مختلف کمپنیاں اس حوالے سے زبردست کام کررہی ہیں، ان کے ٹرائلز بھی بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ آپ حفاظتی فوائد کے مقابلے میں علاج کے فوائد زیادہ تیزی سے دیکھ سکتے ہیں'۔
امریکی حکومت نے Regeneron فارماسیوٹیکل نامی کمپنی کے ساتھ 45 کروڑ ڈالرز کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد اس کی کووڈ 19 اینٹی باڈی کاک ٹیل کو خریدنا ہے۔
اینٹی باڈیز طریقہ علاج میں وائرسز کی علاج سے فرار ہونے کی صلاحیت کو ختم کردیا جاتا ہے جبکہ یہ وائرس کا ہدف بننے والے خلیات کو تحفظ بھی فراہم کرتا ہے، تاہم عموماً مریض کو اس کے متعدد انجیکشنز کی ضرورت ہوتی ہے۔
کووڈ 19 کے علاج کے حوالے سے بل گیٹس کو توقع ہے کہ اس سے ویکسین کی تیاری سے قبل کووڈ 19 کی وبا کی شرح کو سست کرنے میں مدد مل سکے گی۔
جولائی کے شروع میں بل گیٹس نے ایک آن لائن خطاب کے دوران کہا تھا کہ ورونا وائرس کے علاج کے لیے ادویات اور مستقبل میں ویکسین زیادہ پپیسے دینے والوں کی بجائے وہاں فراہم کرنے کی ضرورت ہے جہاں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔