کورونا وائرس کا لوگوں کے خوابوں پر مرتب ہونے والا عجیب اثر
نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں 2020 دنیا بھر کے کروڑوں افراد کے لیے بھیانک خواب بن چکا ہے، کیونکہ طبی مسائل، معاشی مسائل اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔
مگر اب ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ متعدد افراد کے لیے یہ بیماری حقیقی معنوں میں بھیانک خواب بن چکی ہے۔
درحقیقت لاتعداد افراد اس وقت رات کو نیند کے دوران ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں۔
یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
طبی جریدے فرنٹیئرز ان سائیکولوجی میں شائع تحقیق میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ہزاروں افراد کے خوابوں کے مواد کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں 50 فیصد سے زیادہ افراد ڈراؤنے خواب دیکھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اس تحقیق میں فن لینڈ میں لاک ڈاؤن کے چھٹے ہفتے کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد کے نیند اور تناؤ کا ڈیٹا جمع کیا گیا، جبکہ 800 نے اپنے خوابوں کے بارے میں بتایا، اکثر نے وبا کے دوران ذہنی بے چینی کی شکایت بھی کی۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان افراد میں کووڈ 19 کے لاک ڈاؤن کا بہت اثر ہوا، نتائج سے ہمیں یہ اندازہ لگانے میں مدد ملی کہ مشکل حالات میں دیکھے جانے والے خوابوں سے یادداشت پر مرتب اثرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے دوران لوگوں کے خوابوں کو تحریر کرکے اس ڈیٹا کو اے آئی الگورتھم میں فیڈ کیا گیا جو خوابوں کے مرکزی خیالات کے مطابق انہیں مخلتف مجموعوں کی شکل دے دیتا۔
اس کے نتیجے میں 33 مجموعے بنے جن میں سے 20 مجموعوں کو ڈراؤنے خواب قرار دیا گیا، جبکہ 55 فیصد مواد وبا سے متعلق تھا۔