عالمی ادارہ صحت نے کووڈ 19 کے فوری نتائج دینے والے سستے ٹیسٹ غریب اور متوسط آمدنی والے ممالک کو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس وبا کے پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکے۔

5 ڈالر (829 روپے) کا یہ اینٹی جین ٹیسٹ وائرس کے جینیاتی مواد کی بجائے اس کے باہری عناصر کو پکڑ کر کسی بھی فرد میں کووڈ 19 کی تشخیص 15 منٹ میں کرسکتا ہے۔

عالمی ادارے کی جانب سے 12 کروڑ ٹیسٹ کٹس کو مختلف ممالک کو فراہم کیا جائے گا۔

اس وقت کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے پولیمر چین ری ایکشن یا پی سی آر نامی ٹیسٹ استعمال ہوتا ہے جس میں وائرل جینیاتی مواد کو خصوصی لیبارٹری آلات میں دیکھا جاتا ہے، مگر اکثر ممالک کو ان کی کمی کا سامنا ہے جبکہ ان کی لاگت بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جو اینٹی جین ٹیسٹس غریب اور متوسط ممالک کو فراہم کیے گئے جائیں گے وہ جنوبی کوریا کے ایس ڈی بائیو سنسر اور امریکا کی کمپنی ایبٹ نے تیار کیے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے گلوبل فنڈ کی جانب سے 5 کروڑ ڈالرز بھی دینے کا وعدہ کیا گیا ہے تاکہ ممالک ان ٹیسٹوں کو خرید سکیں گے جن کے اولین آرڈر رواں ہفتے دیئے جانے کی توقع ہے۔

عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادہانوم نے 28 ستمبر کو پریس بریفننگ نے بتایا 'ان ٹیسٹوں سے مشکل رسائی والے علاقوں میں ٹیسٹنگ کو توسیع دینے میں مدد ملے گی، جو پی سی آر سے کافی سستے ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ ان کی قیمتوں میں مزید کمی بھی لائی جائے گی'۔

انہوں نے اسے غریب ترین ممالک کی ٹیسٹنگ گنجائش کے لیے ضروری اضافہ قرار دیا، خاص طور پر وہ علاقے جہاں وائرس کے پھیلاؤ کی شرح بہت زیادہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 5 دیگر اینٹی جین ٹیسٹوں پر بھی نظرثانی کی جارہی ہے۔

عالمی ادارے نے گزشتہ ہفتے ایس ڈی بائیو سنر کے ٹیسٹوں کو ہنگامی استعمال کی فہرست میں شامل کیا تھا اور اگلے 2 ہفتے میں ایبٹ کے ریپڈ ٹیسٹ کو بھی اس مں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

غریب ممالک کے لیے ان ٹیسٹوں کی کم قیمت مستقبل قریب میں ان کی قیمتوں میں مزید کمی لانے مں مدد دے گا۔

عالمی ادارہ صحت کے اس پروگرام میں بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور فاؤنڈیشن فار اینوویٹیو نیو ڈائیگناسٹک بھی شراکت دار ہیں تاکہ ٹیسٹوں کی بڑے پیمانے پر تیاری کو یقینی بنایا جاسکے۔

ان ٹیسٹوں کو تیار کرنے والے اداروں کی جانب سے پروڈکشن کا 20 فیصد حصہ غریب ممالک کو فراہم کیا جائے گا۔

عالمی ادارے کی جانب سے 11 ستمبر کو ایک گائیڈ لائن جاری کی گئی تھیں جن میں ان علاقوں میں ٹیسٹوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی تھی جہاں مقامی برادری میں وائرس کی منتقلی بڑے پیمانے پر ہورہی ہے جبکہ ٹیسٹنگ کٹس کی کمی کا سامنا ہے۔

ادارے کے مطابق یہ کم لاگت اور فوری نتائج فراہم کرنے والے ٹیسٹوں سے نئے کیسز کی تصدیق یا شناخت میں مدد ملے گی، جس سے وہاں اسکریننگ کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ میں کم لانے میں مدد مل سکے گی۔

عالمی ادارے کے مطابق مختلف اداروں اور 30 سے زائد عالمی طبی ماہرین نے مل کر ان کم لاگت اور فوری نتائج فراہم کرنے والے ٹیسٹوں کی تیاری میں درپیش تیکنیکی، مالی اور سیاسی رکاوٹوں پر قابو پایا۔

بیان میں کہا گیا کہ اس بے نظیر عالمی اشتراک سے 8 ماہ میں ریپڈ ٹیسٹ کی منظوری دینا ممکن ہوسکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں