Dawn News Television

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2020 11:33am

پاکستان کا بین الاقوامی برادری سے ترقی پذیر ممالک کے چوری شدہ اثاثوں کی واپسی پر زور

پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ترقی پذیر ممالک کے چوری شدہ اثاثے ان کو مکمل طور پر واپس کردیے جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک بنیادی قانونی فورم کی کمیٹی کے سامنے اپنے ایک بیان میں پاکستان نے ٹیکس سے بچنے کے لیے منافع کی منتقلی جیسے غیر قانونی طریقوں سے نمٹنے کے لیے لازمی فریم ورک کا مطالبہ کیا۔

پاکستان کے نمائندے سعد احمد وڑائچ نے کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ‘رشوت، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ سمیت بدعنوانیوں سے چوری شدہ دولت کے اعداد و شمار بہت زیادہ، تقریباً 26 کھرب ڈالر سالانہ ہیں’۔

مزید پڑھیں: عالمی برادری میں پاکستان تنہا نہیں ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر

اقوام متحدہ کے ایک پینل نے حال ہی میں بتایا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو تباہ کرنے والے غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کے اوپر حکومتیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے منافع کی آف شور منتقلی پر سالانہ ٹیکس محصول میں 600 ارب ڈالر تک حاصل کرتی ہیں۔

گزشتہ ماہ تیار ہونے والی اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سرحد پار منی لانڈرنگ ہر سال کم از کم 16 کھرب ڈالر یا عالمی جی ڈی پی کا 2.7 فیصد ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح پینل برائے بین الاقوامی مالیاتی احتساب، شفافیت اور دیانتداری (ایف اے سی ٹی آئی) کو مارچ میں رکن ممالک کو پائیدار ترقی کے حصول میں مدد کے مقصد کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھاری اکثریت سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا دوبارہ رکن منتخب

پینل نے معلوم کیا کہ نجی دولت میں کم از کم 70 کھرب ڈالر جو دنیا کی جی ڈی پی کا 10 فیصد ہے، کو بیرون ممالک آف شور کیا گیا۔

اس نے ٹیکسز، بدعنوانی اور مالی جرائم سے نمٹنے کے لیے عالمی ڈھانچے میں بڑے فرق اور نظامی دشواریوں کی بھی نشاندہی کی۔

اس رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ بین الاقوامی مالیاتی کنٹرول نے تیزی سے ڈیجیٹائزڈ عالمی معیشت کے ساتھ تسلسل برقرار نہیں رکھا ہے اور حکومتیں اس مسئلے کے حل کے بارے میں متفق نہیں ہوسکی ہیں۔

Read Comments