وزیر اعظم نے رؤف حسن کو معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کردیا

23 اکتوبر 2020
کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق رؤف حسن کی تقرری اعزازی طور پر کی گئی ہے — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان
کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق رؤف حسن کی تقرری اعزازی طور پر کی گئی ہے — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان

وزیر اعظم عمران خان نے رؤف حسن کو معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات مقرر کردیا۔

وزیر اعظم کے میڈیا آفس کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے رؤف حسن کو معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات مقرر کردیا ہے۔

کابینہ ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق رؤف حسن کی تقرری اعزازی طور پر کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا عہدہ چھوڑ دیا تھا جبکہ وزیراعظم نے ان کا استعفیٰ بھی منظور کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑ دیا

اس حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی تھی کہ مجھے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے اضافی عہدے سے دستبردار ہونے دیں۔

عاصم سلیم باجوہ نے لکھا کہ وزیراعظم نے میری درخواست کو منظور کرلیا۔

خیال رہے کہ عاصم سلیم باجوہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ معاون خصوصی کے اضافی عہدے پر بھی فرائض انجام دے رہے تھے۔

تاہم اگست میں صحافی احمد نورانی کی جانب سے ایک ویب سائٹ پر شائع کی گئی خبر میں الزام لگایا گیا تھا کہ عاصم سلیم باجوہ نے اپنی اہلیہ، بچوں اور بھائیوں کے آف شور کاروبار بنانے میں اپنے دفتر کا استعمال کیا۔

مذکورہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عاصم باجوہ کے چھوٹے بھائیوں نے 2002 میں پہلا پاپا جوہن پیزا ریسٹورنٹ کھولا اور یہ وہی سال تھا جب عاصم باجوہ نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اسٹاف میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر کام شروع کیا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ 53 سالہ ندیم باجوہ جنہوں نے پیزا ریسٹورنٹ فرنچائز کے لیے ڈیلوری ڈرائیور کے طور پر کام کا آغاز کیا تھا، اب ان کے بھائیوں اور عاصم سلیم باجوہ کی اہلیہ اور بیٹے ایک اپنا کاروبار رکھتے ہیں جس کی 4 ممالک میں 99 کمپنیاں ہیں جس میں 3 کروڑ 99 لاکھ ڈالر مالیت کے 133 ریسٹورنٹس کے ساتھ پیزا فرنچائزز بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان 99 کمپنیوں میں سے 66 مرکزی کمپنیاں ہیں، 33 مرکزی کمپنیوں کی ذیلی کمپنیاں ہیں جبکہ 5 کمپنیاں اب ختم ہوچکی ہیں۔

تاہم ان کے خاندان کے اثاثوں سے متعلق سامنے آنے والے الزامات کے بعد عاصم باجوہ نے ستمبر کے اوائل میں معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ستمبر کے اوائل میں عاصم سلیم باجوہ نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو بھجوا دیا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا اور کہا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے جو ثبوت اور وضاحت پیش کی گئی وہ اس سے مطمئن ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں