دنیا

کابل میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ

گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کابل میں حملوں میں اضافہ ہوا اور گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بھی زیادہ رہے، امریکی واچ ڈاگ

امریکی واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس میں حکومتی عہدیداروں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور صحافیوں کی بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے کیے گئے امریکا اور طالبان امن معاہدے پر نظر ثانی کا ارادہ ظاہر کیا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی فراہم کردہ تعداد کے مطابق 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلہ میں قدرے کم تھے لیکن 2019 میں اسی عرصے کے حملوں سے کہیں زیادہ تھے۔

مزید پڑھیں: فوجی انخلا تک طالبان مذاکرات طویل کرنا چاہتے ہیں، سربراہ افغان انٹیلی جنس

رپورٹ میں امریکی فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 'گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کابل میں دشمنوں کے حملے زیادہ ہوئے اور پچھلے سال کی اسی عرصے کے دوران سے بھی وہ بہت زیادہ تھے'۔

افغانستان کی تعمیر نو کے لیے خصوصی انسپکٹر جنرل، جسے ایس آئی جی اے آر کے نام سے جانا جاتا ہے، جنگ سے تباہ حال افغانستان میں امریکا کے اربوں ڈالر خرچ کرنے کی نگرانی کرتے ہیں۔

طالبان نے دسمبر میں افغانستان میں حملوں کا آغاز کیا تھا جس میں شمالی بغلان اور جنوبی ارزگان صوبوں میں کیے جانے والے حملے بھی شامل ہیں جس میں افغان سیکیورٹی فورسز کے کم از کم 19 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

کابل میں سڑک کے کنارے نصب بم نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا تھا جس میں دو زخمی ہوئے اور ایک وکیل کو ٹارگٹ کلنگ میں گولی مار دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ...طالبان کے ساۓ تلے

نیٹو کے زیر قیادت مشن ریزیولٹ سپورٹ نے افغانستان میں گزشتہ سال یکم اکتوبر سے 31 دسمبر تک 2 ہزار 586 شہریوں کے متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی جن میں 810 ہلاک اور ایک ہزار 776 زخمی ہوئے تھے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس سہ ماہی میں دیسی ساختہ دھماکا خیز آلات سے ہونے والی ہلاکتوں کے تناسب میں تقریبا 17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو مقناطیسی بم حملے یا آئی ای ڈیز حملوں میں اضافے سے کی وجہ سے ہے۔

11 ستمبر 2001 کے فوراً بعد، امریکا کے افغانستان پر حملہ کرنے کے بعد سے ہی، امریکا، افغان حکومت کا اولین حمایتی رہا ہے اور اس ملک کو چلانے والے اور القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والے طالبان کی حکومت کو ختم کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کے وفد کی اسلام آباد آمد، وزیر خارجہ سے ملاقات

امریکا اب بھی ایک سال میں تقریبا 4 ارب ڈالر افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے خرچ کر رہا ہے۔

امریکی فوج نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ اس نے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کو کم کرنے کے اپنے مقصد کو پورا کیا ہے۔

سینئر امریکی کمانڈرز نے طالبان کے امن کے بارے میں بیان کردہ وابستگی پر شکوہ کیا حالانکہ انہوں نے کہا کہ وہ اس فوج کی سطح پر افغانستان میں اپنا مشن پورا کرسکتے ہیں۔

پی آئی اے کے طیارے کو قبضے میں لینے کے پیچھے بھارتی لابی کی سازش تھی، وفاقی وزیر

کورونا وائرس کے دوران حکومت نے انٹرنیٹ کی فعال نگرانی کی، پی ٹی اے

پاکستان میں چینی ویکسین کین سائنو کے کلینیکل ٹرائل مکمل