کورونا وائرس کے دوران حکومت نے انٹرنیٹ کی فعال نگرانی کی، پی ٹی اے

اپ ڈیٹ 02 فروری 2021
براڈ بینڈ کی سبسکرپشن مالی سال 2020 میں 17 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے—فائل فوٹو: ایم آئی ٹیک پاکستان
براڈ بینڈ کی سبسکرپشن مالی سال 2020 میں 17 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے—فائل فوٹو: ایم آئی ٹیک پاکستان

ڈینمارک: پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 9 کروڑ اور براڈ بینڈ کا استعمال 42.2 فیصد ہوگیا جبکہ حکومت کی جانب سے صارفین کے آن لائن تجربات کو ریگولیٹ کرنے کی مسلسل کوششیں جاری ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ برائے 2020 کے مطابق ملک کی ڈیجیٹل معیشت میں وبا کے دوران بے تحاشہ اضافہ ہوا کیوں کہ مزید افراد انٹرنیٹ استعمال کرنے لگے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق براڈ بینڈ کی سبسکرپشن مالی سال 2020 میں 17 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے جس کے بعد گزشتہ سال اکتوبر میں براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 9 کروڑ 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی جبکہ 4 جی کی سبسکرپشن میں غیر معمولی 60 فیصد نمو دیکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آپریٹرز صارفین کیلئے 'غیراخلاقی' مواد کو ناقابل رسائی بنائیں، پی ٹی اے

3 جی اور 4 جی سروسز کے فروغ سے مالی سال 2020 میں ڈیٹا کے استعمال میں 77 فیصد اضافہ ہوا۔

اس عرصے میں جہاں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا وہیں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور مواد تک رسائی پر پابندیاں بھی بڑھیں۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ 'سال 2016 سے 4 لاکھ 18 ہزار 139 یو آر ایلز کو بلاک کیا گیا، سال 20-2019 میں ریگولیٹر نے 27 ہزار 986 آن لائن آئٹمز کو بلاک کیا جس میں 8 ہزار 161 کو 'نفرت انگیز بیانیے'، 6 ہزار 910 کو 'اسلام کی شان'، 5 ہزار 237 'اخلاقیات و شرافت' اور 5 ہزار 53 یو آر ایلز 'پاکستان کے دفاع' کے حوالے سے بلاک کیے گئے۔

رپورٹ میں اجاگر کیا گیا کہ فحش مواد کو روکنے کے لیے پی ٹی اے نے انٹرپول سے 2 ہزار 384 ویب سائٹس کی فہرست حاصل کی اور انہیں بلاک کیا، اس کے علاوہ بھی متعدد دیگر یو آر ایلز اور فحش مواد والی ویب سائٹس کی نشاندہی کر کے بلاک کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی اے کا ٹک ٹاک سے بھی غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا مطالبہ

ریگولیٹر کا کہنا تھا کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کے ذریعے غیر قانونی مواد تک رسائی جاری ہے اس لیے وہ پراکسی ویب سائٹس بھی بلاک کرتا رہا۔

سوشل میڈیا کمپنیوں کو منسلک کرنا

پی ٹی اے نے کہا کہ سال 2020 میں اس نے آن لائن مواد کو قوانین اور قانوی ڈھانچے کے مطابق بنانے کے لیے انٹرنیشنل سول میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ بھر پور رابطے کیے۔

پی ٹی اے نے پاکستان میں فحش، بدعنوانی، غیر اخلاقی اور نفرت انگیز مواد پاکستان میں فوری طور پر بلاک کرنے کے لیے یو ٹیوب، ٹک ٹاک، بیگو، پب جی اور ڈیٹنگ ایپس سے رابطے کیے۔

اسٹیک ہولڈرز کو اپنی متعلقہ ڈومینز اور کام کے دائرہ کار کے مطابق شکایت کرنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل بھی قائم کیا گیا ہے، اس وقت 34 اسٹیک ہولڈرز (بشمول صوبائی، وفاقی حکومت کی تنظیمیں) مواد کی نگرانی اور نشاندہی کرنے کے لیے اس پورٹل کا استعمال کررہی ہیں۔

او ٹی ٹی سروسز

ٹیلی کام پالیسی 2015 کے مطابق پی ٹی اے کو وی او آئی پی اور دیگر او ٹی ٹی سروز کے لیے ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کا ذمہ دیا گیا ہے جو روایتی لائسنس یافتہ ٹیلی کمیونکیشن سروسز کا جزوی یا مکمل متبادل ہوگا۔

پی ٹی اے نے کہا کہ اس نے اس موضوع پر مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول لائسنس آپریٹرز، او ٹی ٹی سروس فراہم کرنے والے (گوگل اور فیس بک) اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس سلسلے میں مشاورت کا آغاز کیا ہے اور ریگولیٹری فریم ورک کا مسودہ اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والے فیڈ بیک کی روشنی میں تیار کیا جائے گا۔

سائبر سیکیورٹی

پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ وہ کریٹیکل ٹیلی کام ڈیٹا اور انفرا اسٹرکچر سیکیورٹی ریگولیشنز تیار کررہا ہے، جس سے پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر کی سیکیورٹی بہتر ہوگی۔

اس فریم ورک کی نمایاں خصوصیات میں سائبر سیکیورٹی فریم ورک، فزیکل اور ماحولیاتی سیکیورٹی، نگرانی، مال ویئر حفاظت، ڈیٹا پروٹیکشن، کریٹیکل ٹیلی کام انفرا اسٹرکچر مینیجمنٹ، سائبر سیکیورٹی انسیڈینٹ مینیجمنٹ، سروس اور سائبر سیکیورٹی کنٹینیوٹی مینیجمنٹ اور خفیہ معلومات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے نے ٹِنڈر سمیت 5 ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کردی

رپورٹ کے مطابق مشاورت کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور مذکورہ ریگولیشن سال 2020 کے دوسرے حصے میں حتمی طور پر تیار کیے جانے کی توقع تھی۔

کووِڈ کے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر اثرات

مالی سال 2020 کی آخری سہ ماہ میں کووِڈ 19 کی مشکلات کے باوجود کہ جب کاروبار بند تھے، براڈ بینڈ سبسکرپشن 8 کروڑ 30 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور میں 17 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

جب ملک میں لاک ڈاؤن لگا پاکستان میں موبائل ڈیٹا ٹریفک تقریباً 22 فیصد بڑھ گیا خاص کر ان علاقوں میں جہاں فکسڈ نیٹ ورکس ہیں۔

ڈیٹا استعمال کا رجحان ظاہر کرتا ہے کہ لاک ڈاؤن کے عرصے (مارچ-جون2020) میں ڈیٹا کی کھپت 19 فیصد بڑھی جبکہ ڈیٹا کے استعمال میں 77 فیصد اضافہ ہوا۔

ٹیکنالوجی نے عالمی وبا کے دوران حکومتی ردِ عمل میں انتہائی اہم کردار ادا کیا اور گزشتہ برس مارچ میں حکومت نے کووِڈ کے مریضوں کا سراغ لگانے کے لیے ٹیلی فون کال ٹریسنگ کا سہارا لیا۔

پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق مارچ تا جون 2020 موبائل صارفین کو ایک ارب 84 کروڑ 30 لاکھ پیغامات ارسال کیے گئے جس میں 10 لاکھ سے زائد انتباہی پیغامات تھے جو مسافروں اور کورونا وائرس سے مشتبہ طور پر متاثر ہونے والوں کو بھیجےگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں