Dawn News Television

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2021 05:32pm

حکومت کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی بند رکھ سکتی ہے، عدالتی فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی حکومت کو کیٹیو پاور پلانٹس (سی پی پی) کو گیس کی فراہمی بند کرنے سے متعلق اپنے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی مفاد سے متعلق معاشی فیصلے میں عدالتی نگرانی ہوسکتی ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل کی 61 کمپنیوں کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے وفاقی کابینہ کے مینوفیکچررز اور صنعتوں کے سی سی پیز کو گیس کی فراہمی روکنے کے فیصلے کے خلاف جاری کردہ حکم امتناع واپس لے لیا۔

مزیدپڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 2 برس میں فی یونٹ 5.36 روپے کا اضافہ متوقع

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں قانون اور آئینی امور کے ماہر ہوسکتی ہیں لیکن وہ یقینی طور پر حکومت کی معاشی پالیسیوں میں کسی بھی قسم کی مداخلت کی اہلیت، مہارت اور اہلیت نہیں رکھتی۔

وفاقی کابینہ کا 26 جنوری کو سی سی پیز کو گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ اس حقیقت پر مبنی تھا کہ گھریلو گیس کی سستی فراہمی کم ہورہی ہے اور صنعتی صارفین کے غیر موثر سی پی پیز میں ان کی کھپت قومی خزانے کو بڑا نقصان تھا۔

دوسری طرف سرپلس بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ایک اور بڑا چیلنج تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک کی فروخت پر تعطل کو ختم کرنے کیلئے سعودی ٹائیکون کا دورہِ پاکستان

اس صنعت کو فی الحال پاور گرڈ سے منسلک نہیں کیا جائے گا تاکہ وہ گیس پر مبنی کیٹیو پاور جنریشن کو قومی پاور گرڈ میں منتقل کریں۔

اس عمل کو رواں سال دسمبر تک مکمل کیا جائے گا۔

کمپنیوں نے یہ کہتے ہوئے کابینہ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا کہ یہ ان کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔

وزارت پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے سیکریٹری اسد حیاالدین نے آئی ایچ سی کو بتایا کہ درخواست گزار کمپنیوں نے سی سی پی کے تصور کو غلط انداز میں پیش کیا۔

مزیدپڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتکار پریشان

انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانے کا عمل ایک سال سے زیادہ پہلے شروع کیا گیا تھا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے قانونی مشاورت کی گئی تھی۔

پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بجلی کی شدید قلت تھی جب قدرتی گیس زائد رہی تو قدرتی گیس کی فراہمی کی اجازت تھی۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس کے ذخائر اور فاضل بجلی کی کمی کے ساتھ قدرتی گیس کی فراہمی اور تقسیم کی پالیسی پر نظرثانی کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پالیسی کی معطلی یا اس کے خاتمے سے قوم کی معیشت پر گہرے نتائج مرتب ہوں گے کیونکہ ایک طرف تو یہ عوام کو قدرتی گیس کی فراہمی کی شدید قلت کو جنم دے گا اور دوسرا سرکلر قرضوں سے متعلق دیگر بحران اور بڑھ جائے گا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ پیداواری اکائیاں جن کے پاس توانائی کے متبادل ذرائع تک رسائی حاصل نہیں ہے انہیں اس پالیسی کے نفاذ سے استثنیٰ حاصل ہے۔

Read Comments