کے-الیکٹرک کی فروخت پر تعطل کو ختم کرنے کیلئے سعودی ٹائیکون کا دورہِ پاکستان

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2021
اس سعودی گروپ نے سال 2005 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن خریدی تھی—تصویر: کے الیکٹرک
اس سعودی گروپ نے سال 2005 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن خریدی تھی—تصویر: کے الیکٹرک

اسلام آباد: ابراج کیپٹل گروپ کے سربراہ عارف نقوی کے زوال کے بعد حکومت کے ساتھ کے الیکٹرک کے کاروباری تعلقات کے مستقبل پر تعطل کے دوران سال 2005 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن خریدنے والا سعودی گروپ دوبارہ منظر عام پر آگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی الجومیہ ہولڈنگ کمپنی کے مالک شیخ عبدالعزیز حماد الجمیح نے صبح سویرے پاکستان پہنچنے کے بعد خاصہ مصروف دن گزارا۔

انہوں نے صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وزیر خزانہ، وزیر توانائی اور وزیر نجکاری کے علاوہ کچھ اہم اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کا اضافی 40 ارب روپے کا مطالبہ، کراچی میں بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان

ان ملاقاتوں میں تمام اہم متعلقہ وزارتوں کے سینیئر عہدیداران بھی موجود تھے۔

وہ کراچی میں بھی آج ایک مصروف دن گزاریں گے اور شام میں اپنے ملک واپس جانے سے قبل اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ سلسلہ وار ملاقاتیں کریں گے۔

انہوں نے یہ دورہ کے-الیکٹرک انتظامیہ، اس کے کچھ غیر ملکی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے حکومت کے ساتھ ماضی کی بھاری بھرکم قابل ادا اور قابل وصول رقوم کے تصفیے اورکمپنی کی شنگھائی الیکٹرک کو فروخت سمیٹ مختلف معاملات پر ہونے والے رابطوں کے سلسلے کے بعد کیا۔

باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ ہائی پروفائل شخصیت نے ایک بزنس پروگرام، کے-الیکٹرک کو درپیش مشکلات اور ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کو اضافی بجلی، گیس کی فراہمی کے قانونی تقاضے تعطل کا شکار

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ سیکیورٹی فنڈز کے مبینہ غلط استعمال پر لندن میں عارف نقوی کی گرفتاری کے بعد الجومیہ گروپ اپنے آپ کو کے-الیکٹرک کا حقیقی مالک قرار دے رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق سعودی کاروباری شخصیت نے حکام کو الجومیہ گروپ کی سرمایہ کاری حکمت عملی سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان میں ابتدائی سرمایہ کاری دونوں ممالک کے عوام کے مابین مضبوط بھائی چارے کے باعث ہوئی اور وہ اب بھی کے-الیکٹرک کو درپیش مشکلات دور کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے حکام کو بتایا کہ گروپ کے پاس سرمایہ کاری کے بڑے فنڈز ہیں جو خسارے میں چلنے والے اداروں کو حاصل کرنے کے بعد ان کی تشکیل نو کر کے انہیں منافع بخش اداروں میں تبدیل کرتے ہیں۔

بظاہر شنگھائی الیکٹرک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب کے-الیکٹرک کو ایک تکنیکی ٹیم کے ذریعے چلانے کا وقت آگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا سرکاری اداروں، کے الیکٹرک کے درمیان معاملات میں شامل ہونے سے انکار

خیال رہے کہ کے-الیکٹرک کی سال 2005 میں نجکاری سے لے کر اب تک 15 سالوں میں الجومیہ گروپ نے اس میں سرمایہ کاری کی ہے، سعودی ٹائیکون اس وقت کے-الیکٹرک بورڈ آف ڈائریکٹر کے پہلے چیئرمین بھی رہے تھے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک اور دیگر سرکاری اداروں کے 3 کھرب روپے کے مالیاتی دعووں اور ان کے مخالف دعووں کا تصفیہ کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

دوسری جانبوفاقی سیکریٹریز اور کمپنیوں کے سربراہان گزشتہ 5-6 سالوں سے اس تصفیے سے متعلق تنازعات میں شامل ہونے سے گریزاں ہیں۔

اس کے نتیجے میں کئی سال سے کے-الیکٹرک کے اکثریتی حصص کی شنگھائی الیکٹرک کو ممکنہ منتقلی تعطل کا شکار ہے بلکہ مسائل کا شکار یہ کمپنی ملک کے سب سے بڑے شہر میں اپنا نظام بہتر بنانے کے لیے بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہی جس سے صارفین موسم گرما میں متاثر ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں