Dawn News Television

اپ ڈیٹ 25 مئ 2021 12:23am

پی آئی اے کے دو سابق سربراہان کے خلاف کرپشن کا مقدمہ درج

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے دو سابق چیئرمین، سابق قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر اور سابق ڈائریکٹر کے خلاف قومی خزانے کو ایک ارب سے زائد کا نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا۔

ایف آئی اے سندھ کے ڈائریکٹر عامر فاروقی نے ڈان کو بتایا کہ تحقیقاتی ادارے نے پی آئی اے کے سابق چیئرمین ناصر جعفر اور عرفان الٰہی اور سابق قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر برنڈ ہلڈن برانڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جبکہ سابق ڈائریکٹر انجینئرنگ مقصود احمد کو بھی حراست میں لیا ہے۔

مزید پڑھیں: 2020 میں پی آئی اے کا آپریشنل خسارہ کم ہوکر 68 کروڑ روپے رہ گیا

عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے 2014 سے 2016 کے درمیان بزنس کلاس کی نشستوں اور انٹرٹینمنٹ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک ارب 22کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا اور مذکورہ مد میں پیشگی ادائیگیاں کیں، نشستوں کو کبھی تبدیل نہیں کیا گیا اور سسٹم کبھی نصب نہیں کیا گیا۔

یہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 409 (سرکاری ملازمین کا مجرمانہ خیانت کرنا)، 420 (دھوکہ دہی اور بےایمانی سے مال حوالے کرنے کی ترغیب دینا)، 109 (دؤفعل کے ارتکاب میں معاونت کی سزا) اور 34 (مشترکہ ارادے) کے ساتھ ساتھ کرپشن کی روک تھام کے ایکٹ 1947 کی دفعہ 5 (2) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ڈان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں پی آئی اے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا جہاں 2018 میں عدالت نے ایئر لائن کے خصوصی آڈٹ کا حکم دیا تھا۔

دستاویزات میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2013 میں اپنے 351 ویں اجلاس میں بزنس کلاس نشستوں اور ان فلائٹ انٹرٹینمنٹ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی تھی، اس میں نشستوں، ان کے کور، پردے، قالین، سائیڈ ٹرم، ٹوائلٹ، گیلری، بزنس کلاس یوٹیلیٹی پیک سمیت کیبن کے ماحول کو تبدیل کرنا شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خصوصی پروازوں کے ٹکٹ اسکینڈل سے پی آئی اے کو لاکھوں روپے کا نقصان

دستاویزات کے مطابق پی آئی اے کے اس وقت کے چیئرمین ناصر جعفر نے غیرقانونی طور پر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے بوئنگ 777 کے پورے بیڑے کی نشستوں کی تبدیلی کا ٹھیکہ سوگیما نامی فرم کو دیا تھا۔

دستاویزات کے مطابق قومی کیریئر بورڈ آف کسٹمر سروسز کمیٹی نے فرم سوگیما کی سفارش نہیں کی اور انہوں نے سب سے کم بولی بھی نہیں دی تھی لیکن اس کے باوجود ان کو ٹھیکہ دیا گیا۔

ایف آئی اے کے مطابق عرفان الٰہی، جو اس وقت سیکریٹری سول ایوی ایشن تھے اور ناصر جعفر کے بعد پی آئی اے کے چیئرمین بنے اور قائم مقام سی ای او ہلڈن برانڈ نے سوگیما اور اور ایک اور فرم پیناسونک کو بینک گارنٹی کے بغیر اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیشگی ادائیگی کی منظوری دے دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2016 تک کسی رسمی معاہدے پر عمل کیے بغیر پی آئی اے نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوگیما اور پیناسونک کو بالترتیب 53 لاکھ 31 ہزار 600 یورو اور 75لاکھ 64 ہزار 496 ڈالر کی پیشگی ادائیگی کی۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کی مسافروں کے بغیر 46 پروازیں، قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان

دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ بینک گارنٹی کے بغیر تمام پیشگی ادائیگی پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی دفعہ 39 کی خلاف ورزی ہے۔

مزید برآں پی آئی اے نے جن اشیا یا سروسز کے عوض پیشگی ادائیگی کی تھی، وہ قومی ایئرلائن کو کبھی بھی نہیں ملیں۔

دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ان افراد نے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو کسی بھی کمپنی سے معاہدہ شدہ سامان یا خدمات کی وصولی نہ ہونے کی وجہ سے غیر قانونی طریقے سے نقصان پہنچایا۔

Read Comments