سندھ: رات 8 بجے کے بعد عوام کے گھروں سے غیر ضروری نکلنے پر پابندی عائد

اپ ڈیٹ 24 مئ 2021
کاروباری مراکز کے اوقات کار کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
کاروباری مراکز کے اوقات کار کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومتِ سندھ نے صوبے میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کردیں جس کا مقصد لوگوں کی بڑے پیمانے پر کی جانے والی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔

نئی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا وائرس کی صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کووڈ-19 بندشوں میں نرمی کی کوئی گنجائش نہیں، مراد علی شاہ

ساتھ ہی وزیراعلیٰ سندھ نے ڈپٹی کمشنرز اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پیز) کو حکومت کی لگائی گئی پابندیوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی جو مندرجہ ذیل ہیں:

  • صوبے میں کاروبار مراکز کھولنے کے اوقات صبح 5 بجے سے شام 6 بجے تک ہوں گے۔

  • بیکریز اور دودھ دہی کی دکانیں رات 12 بجے تک کھلی رہیں گی۔

  • ڈپارٹمنٹل یا سپر اسٹور شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے۔

  • جمعہ اور اتوار کے روز کاروباری مراکز مکمل بند رہیں گے اور اگر اوقات کار کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی ہوگی۔

  • کل سے رات 8 بجے کے بعد لوگوں کو شہر میں غیر ضروری گھومنے کی اجازت نہیں ہوگی البتہ ہسپتال یا ضروری کام کی وجہ سے گھروں سے نکلا جاسکتا ہے۔

  • مغرب کے بعد پارکس کی لائٹس بند کردی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر ہم نے 2 ہفتے کے لیے عائد کردہ پابندیوں پر مکمل عملدرآمد کیا تو آگے کے لیے آسانی ہوگی اور عوام نے تعاون کیا تو 2 ہفتے کے بعد کیسز کم ہوجائیں گے جس کے بعد ہم بحالی کی جانب جاسکتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پابندیوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے وہ خود پیشگی اطلاع کے بغیر اچانک دورے کریں گے ساتھ ہی انہوں نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ عوام کو غیر ضروری طور پر گاڑیوں میں گھومنے سے روکیں۔

ملک کے 50 فیصد فعال کیسز سندھ میں ہیں، وزیراعلیٰ

کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پورے ملک میں جتنے بھی فعال کیسز ہیں ان کا 50 فیصد سندھ میں ہیں، ایس او پیز کی سب سے زیادہ شکایت کراچی کے ضلع شرقی اور ضلع وسطی سے موصول ہورہی ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کورونا پابندیاں مزید 2 ہفتوں تک برقرار رکھنے کا فیصلہ

چنانچہ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں ایس او پیز پر عمل درآمد کو ہر صورت میں یقینی بنائیں۔

اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ کراچی شرقی میں کورونا کی تشخیص کے لیے کیے گئے ٹیسٹ کے نتیجے میں 21 فیصد، کراچی جنوبی میں 16 فیصد، کراچی وسطی میں 10 فیصد کیسز مثبت آئے۔

اسی طرح حیدرآباد میں کیسز مثبت آنے کی شرح 11 فیصد، دادو میں 10 فیصد، سکھر میں 8 فیصد ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کراچی میں 90 مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے، وینٹی لیٹرز پر مریضوں کی تعداد 71 ہوگئی جبکہ آکسیجن پر 604 مریض ہیں۔

دوسری جانب ملتان میں 83، لاہور میں 177 اور اسلام آباد میں 31 مریض ہسپتال میں داخل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی، لاہور سمیت مختلف شہروں کے اسکول 6 جون تک بند رکھنے کا فیصلہ

ساتھ ہی وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر محنت و صنعت کو صنعتی علاقوں میں صنعتکاروں کے تعاون سے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کروانے کی ہدایت کی۔

کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزرا، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سعید غنی، جام اکرام اللہ دھاریجو، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، پرنسپل سیکریٹری، صوبائی سیکریٹریز، فنانس، اسکول ایجوکیشن، انڈسٹریز، صحت، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر سجاد قیصر، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

خیال رہے کہ ملک میں وائرس کی تیسری لہر کے دوران صوبہ سندھ میں صورتحال مکمل قابو میں تھی تاہم عید کے بعد سے صوبے میں وبا کا پھیلاؤ بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔

چناچنہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے عید کے موقع پر عائد کردہ پابندیوں کے خاتمے کے باوجود حکومت سندھ نے مزید 2 ہفتے ان کا نفاذ جاری رکھنے اور مزید سخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 529 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مزید 11 افراد انتقال کر گئے، اب تک سندھ میں 3 لاکھ 9 ہزار 467 کورونا کیسز اور 4920 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں