پی آئی اے کی مسافروں کے بغیر 46 پروازیں، قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان

پی آئی اے نے 36 حج و عمرہ کی پروازوں کو بھی بغیر مسافر کے آپریٹ کیا—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
پی آئی اے نے 36 حج و عمرہ کی پروازوں کو بھی بغیر مسافر کے آپریٹ کیا—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

باکمال لوگ لاجواب سروس کا دعویٰ کرنے والی قومی ایئر لائنز (پی آئی اے) میں بدانتظامی کے باعث قومی خزانے کو 18 کروڑ روپے سے زائد کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی انتظامیہ کی غفلت سے متعلق اہم انکشاف سامنے آیا کہ ایک سال کے دوران 46 پروازیں بغیر مسافروں کے روانہ ہوئیں جس کی وجہ سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سال 2017-2016 کے لیے 46 ایسی پروازیں آپریٹ ہوئیں، جن میں کوئی مسافر موجود نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا ڈیڑھ سال سے ناقابل استعمال طیارہ پرواز کے لیے تیار

اس کے علاوہ حج اور عمرہ کے لیے ایسی 36 پروازیں تھیں، جنہوں نے بغیر مسافروں کے اڑان بھری۔

آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ بغیر مسافروں کے ان پروازوں کی وجہ سے قومی خزانے کو 18 کروڑ 40 روپے کا نقصان ہوا، اس طرح مجموعی طور پر ان پروازوں کی تعداد 82 ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بغیر مسافروں کے پروازوں کا آپریٹ ہونا مکمل منصوبہ بندی کا فقدان اور انتظامیہ کی بدانتظامی کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے بیڑے میں 2023 تک 12 نئے طیارے شامل ہوں گے، سی ای او

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اس معاملے سے متعلق انتظامیہ کو اکتوبر 2018 میں رپورٹ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

اس کے علاوہ اس رپورٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ معاملے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

علاوہ ازیں اس دستاویز میں آڈیٹر جنرل نے جنرل منیجر پی آئی اے نیٹ ورک اینڈ شیڈول کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ آپریٹنگ پلان کی نگرانی اور اسے ڈیزائن کرنا جی ایم اور ڈائریکٹر مارکیٹنگ کی ذمہ داری ہے۔

ضرور پڑھیں

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

1950ء کی دہائی میں پنجابی صوبہ تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1955ء میں سیکشن 144 کا نفاذ کرتے ہوئے پنجابی صوبے کے حق میں لگنے والے نعروں پر پابندی عائد کر دی گئی اور سکھوں کے نمائندہ رہنما ماسٹر تارا سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا جس سے تحریک مزید زور پکڑ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں