Dawn News Television

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2021 08:45pm

برطانیہ نے افغان ترجمانوں کی تفصیلات ظاہر کرنے والی ای میل کی غلطی پر معذرت کرلی

طالبان کے افغانستان پر اقتدار سنبھالنے کے بعد برطانیہ منتقلی کے خواہاں افغان باشندوں کی تفصیلات افشا کرنے والے ڈیٹا سے متعلق غلطی پر برطانیہ نے معذرت کرلی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ، امریکا اور نیٹو کے دیگر اتحادی اراکین، اپنے ہی شہریوں اور دیگر افراد کو نکالنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جنہوں نے ان کے لیے کام کیا تھا۔

برطانیہ کے سیکریٹری دفاع بین والیس نے کہا کہ ترجمانوں اور برطانیہ کے لیے کام کرنے والے دیگر کی مدد کے لیے برطانیہ کی افغان نقل مکانی کی امدادی پالیسی کی ایک ای میل کو خفیہ طور پر کاپی کرنے کے بجائے صرف کاپی کردیا گیا جس سے ان کے ای میل ایڈریسز چوری ہوگئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے فوجی انخلا پر بائیڈن پر تنقید نامناسب ہے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ انہیں اس پر افسوس ہے اور اس کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

وزیر دفاع بین والیس نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 'میں ان افغانوں سے معذرت چاہتا ہوں جو اس ڈیٹا چوری سے متاثر ہوئے ہیں اور جن کے ساتھ ہم اب کام کر رہے ہیں'۔

قانون سازوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس خلاف ورزی نے فہرست میں شامل لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں کیونکہ ممکن ہے کہ طالبان ان کی شناخت کر لیں گے اور انہیں مغربی افواج کی مدد کرنے پر سزا دے سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: وزارت امورِ خواتین ’نیکی کا حکم دینے، برائی سے روکنے‘ میں تبدیل

بین والیس نے کہا کہ متعلقہ افراد کو اپنا ای میل ایڈریس تبدیل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کے تحفظ سے متعلق خطرات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

برطانیہ نے افغانستان سے نکلنے کے دوران کہا تھا کہ نقل مکانی کے اہل ہر شخص کو کامیابی کے ساتھ وقت پر نہیں نکالا جاسکتا ہے۔

بعد ازں اس نے باقی رہ جانے والوں کی مدد کرنے کے لیے عزم کا اظہار کیا تھا۔

بین والیس نے کہا کہ انخلا کے آپریشن میں نقل مکانی کے لیے کلیئر کیے گئے مجموعی طور پر ایک ہزار 232 افراد میں سے 260 افراد اور ان کے اہل خانہ اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔

Read Comments