Dawn News Television

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2022 12:30pm

منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی

سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے باعث جھیل کے قریب واقع کم از کم 5 یونین کونسلوں کے مکینوں کو فوری طور پر جامشورو انتظامیہ کی جانب سے انتظام کردہ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا کہا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منچھر جھیل میں بڑھتی ہوئی سطح نے آس پاس کے متعدد دیہاتوں کے لیے سنگین خطرہ پیدا کر دیا ہے اور سیلاب نے دادو کے بجیرا اور جھنگارا گاؤں کو ضلع کے باقی حصوں سے مکمل طور پر منقطع کردیا ہے۔

جھیل سے آنے والے سیلابی پانی کی وجہ سے ڈینیسٹر کینال کے پشتوں اور اس کے مرکزی ریگولیٹر پر دباؤ بڑھ رہا تھا، جسے نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، مزید 57 افراد جاں بحق

منچھر جھیل کے آبپاشی سیل کے انچارج افسر شیر محمد ملاح نے کہا کہ پانی کی سطح آر ڈی-62 پوائنٹ پر 122.8 فٹ آر ایل کی مکمل صلاحیت کی سطح کو عبور کر گئی ہے۔

اریگیشن انجینئر مہیش کمار کے مطابق ارال نہر اور سیہون کے قریب اس کے ٹیل اینڈ پر دریائے سندھ میں پانی کا اخراج 7 سے 8 ہزار کیوسک رہا جبکہ ایک لاکھ کیوسک سے زیادہ کی آمد ریکارڈ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منچھر جھیل کے کنارے کے کمزور حصوں کو مضبوط کرنے کے لیے پتھروں سے بھرے ٹرک لائے جارہے تھے، جبکہ سیلابی پانی نے آر ڈی 100، 72، 62، 52 اور 10 پوائنٹس پر اس کے کنارے کو ڈبونا شروع کردیا تھا۔

منچھر سے فون پر ڈان سے بات کرتے ہوئے جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فریدالدین مصطفیٰ نے بتایا کہ پانچ میں سے دو یونین کونسلوں کے 80 فیصد رہائشی پہلے ہی چلے گئے ہیں، جبکہ بقیہ کو بھی جھیل کے کناروں کی نازک حالت کے پیش نظر وہاں سے جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی برادری، گلوبل وارمنگ سے متاثرہ پاکستان کی فوری امداد کرے، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ انہیں سرکاری عمارتوں میں پناہ فراہم کی جارہی ہے حالانکہ مزید لوگوں کے رہنے کے لیے نجی جگہیں بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جھیل کے آر ڈی-54 اور آر ڈی-58 کے درمیان مٹی کا کٹاؤ بند کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے آبپاشی کے اسپیشل سیکریٹری جمال منگن کے حوالے سے بتایا کہ ہفتے کی شام کو ڈیک پر ہوا کی وجہ سے تشویشناک صورتحال کی اطلاع ملی۔

دریں اثنا دادو کے دیگر علاقوں میں آنے والا سیلاب مہر ٹاؤن کی حفاظت کرنے والے پشتوں پر دباؤ بڑھاتا رہا جو گزشتہ پانچ روز سے زیر آب آنے اور سڑکوں کی تباہی کے باعث باقی شہروں سے منقطع تھا۔

سب سے زیادہ متاثرہ قصبے خیرپور ناتھن شاہ میں سیلابی پانی کی آمد جاری ہے، جس کی وجہ سے ایک دن پہلے ریکارڈ کی گئی 10 فٹ پانی کی سطح میں کم از کم ایک فٹ اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے اداروں نے امدادی سرگرمیاں تیز کردیں، مزید فنڈز طلب

ایک اور بڑے شہر جوہی کا بھی شدید سیلاب کی وجہ سے ضلع کے دیگر تمام علاقوں سے رابطہ منقطع ہے۔

نارا ویلی ڈرین کے 20 حصوں میں شگاف پڑنے سے بھی کھیر موری میں سیلاب کی صورتحال خراب ہوگئی اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیہون کی جانب چھندن موری تک کے علاقے بُری طرح متاثر ہوئے حالانکہ متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے اپنے طور پر شگافوں کو ختم کیا۔

علاوہ ازیں علی پور کے قریب ایک ہی خاندان کے 5 افراد دریائے سندھ کے سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے جہاں وہ تصاویر کھینچنے کے لیے گئے تھے۔

جامشورو کے ڈی سی مصطفیٰ اور ایس ایس پی جاوید بلوچ نے بتایا کہ پانچوں لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

خانوٹ کے ایس ایچ او دیدار حسین نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے انہیں پانی کے قریب جانے سے منع کرنے کی کوشش کی تھی، بعد میں ان کی لاشوں کو لیاقت یونیورسٹی ہسپتال جامشورو برانچ منتقل کیا گیا۔

Read Comments