حکومت سن لو، جتنا دبانے کی کوشش کرو گے، اتنا اور مقابلہ کروں گا، عمران خان

03 ستمبر 2022
عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ ایک کیس سے نکلتا ہے اس پر دوسرا ڈال دیا جاتا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ ایک کیس سے نکلتا ہے اس پر دوسرا ڈال دیا جاتا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت اور ان کے پیچھے جو بھی ہیں، کان کھول کر میری بات سن لو، جتنا ڈرانے اور دبانے کی کوشش کرو گے، اتنا اور مقابلہ کروں گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا بہاولپور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چیری بلاسم (شہباز شریف) غور سے سن لو یہ جو میرے اور میرے لوگوں کے خلاف حربے استعمال کررہے ہو، آپ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک کی خاطر کوئی ایسی حرکت نہیں کررہا جس سے ملک کو نقصان ہو، اگر میری کمر دیوار کے ساتھ لگا دی تو یاد رکھیں ‘کورنرڈ ٹائیگر’ بن جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ جب ملک بن رہا تھا تو نعرہ تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا اور تیرا میرا رشتہ کیا، لا الہ الا اللہ، یہ ایک انسان کو غیرت دیتا ہے، جس کے دل میں لا الہ الا اللہ آ جاتا ہے وہ کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکتا کیونکہ اس کی امید اللہ سے ہے۔

‘بہاولپور میں بہت بڑا مونچھوں والا لوٹا ہے’

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ لا الہ الا اللہ کا مطلب ہے کہ اللہ کوئی ایسی چیز نہیں کروں گا، جس سے میں اپنے ضمیر کو بیچوں، جو لا الہ الا اللہ سمجھ جاتا ہے وہ کبھی لوٹا نہیں بن سکتا، بہاولپور میں بہت بڑا مونچھوں والا لوٹا ہے، ساڑھے تین سال حکومت میں عیاشی کرتا ہے اور پھر لوٹے کا منہ اُدھر چلا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت میں مسلمانوں کا حال دیکھو کس طرح وہ بیچارے غلامی کر رہے ہیں، میرے قائد نے پہلے ہی مسلمانوں کو بتا دیا تھا کہ اس لیے پاکستان ضروری ہے کہ صرف ایک آزاد قوم کی پرواز اوپر ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر پارٹی رہنماؤں کو نشانہ بنانا جاری رہا تو حکومت کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

عمران خان نے شہباز شریف کا ویڈیو کلپ دکھاتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف پوری قوم تو محنت کررہی ہے تم چوری کرکے پیسہ باہر لے جاتے ہو، شریف اور زرداری خاندان تیس سال سے اس ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر لے کر جارہے ہیں، یہ دونوں آج اکٹھے ہو گئے ہیں۔

‘مریم نواز کو احساس پروگرام میں ڈال دیتا ہوں، بے چاری کے پاس پراپرٹی نہیں ہے’

جلسے میں مریم نواز کے ٹی وی پروگرام کا کلپ چلایا گیا جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے، اس پر عمران خان نے کہا کہ مریم نواز کو احساس پروگرام میں ڈال دیتا ہوں، بے چاری کے پاس کوئی پراپرٹی نہیں ہے، بے چاری دو وقت کا کھانا نہیں کھا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پتا چلا کہ اربوں روپے کے لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں 4 بڑے بڑے محلات مریم نواز کے تھے، مریم نواز کی کوئی آمدنی نہیں تھی تو یہ پیسہ اس کے پاس کہاں سے آیا؟

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ چوری وہ ہوتی ہے جب کوئی آپ کے گھر میں ڈاکا مارے، کوئی آپ کی جیب کتر کر فون نکال لے جبکہ کرپشن وہ ہوتی ہے کہ جب قوم کا پیسہ چوری کیا جاتا ہے، چوری سے ملک نہیں تباہ ہوتے، جب وزیراعظم، صدر، وزراء پیسہ چوری کرتے ہیں تو ملک تباہ ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو حقیقی آزادی کی تحریک کے لیے تیار کرنے آیا ہوں، ہم نے اپنے آپ کو ان چوروں سے آزاد کروانا ہے، ملک میں دو طرح سے تبدیلی آتی ہے، تبدیلی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب اقتدار جو ملک پر قبضہ کرکے بیٹھتی ہوتی ہے اس کو دو طرح ہٹاتے ہیں، یا امام خمینی جیسا خونی انقلاب آتا ہے، یا پھر انتخابات کے ذریعے آتی ہے، قوم جو صاحب اقتدار پنجے گاڑھ کے بیٹھے ہوتے ہیں، ان کو اٹھا کا باہر پھینکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں عالمی منڈی میں پیٹرول کی فی بیرل قیمت 103 سے بڑھ کر 115 ڈالر ہو گئی تھی لیکن ہم نے پیٹرول کی قیمت 150 روپے اور ڈیزل کی قیمت 145 روپے رکھی تھی، آج عالمی مارکیٹ میں قیمتیں 96 ڈالر ہو گئی ہیں جبکہ آج پیٹرول 236 روپے فی لیٹر اور ڈیزل اس سے بھی مہنگا ہے۔

‘صنعتیں بند، بے روزگاری بڑھ رہی ہے’

سابق وزیراعظم نے کہا کہ صنعتیں بند ہورہی ہیں، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ٹیکس کلکشن کم ہورہی ہے، برآمدات اور ترسیلات زر کم ہورہی ہیں، ملک کے قرضے بڑھ رہے ہیں، یہ پاکستان کو اندھیرے کی طرف لے کر جارہے ہیں، اس کا صرف ایک طریقہ ہے کہ پاکستان میں صاف اور شفاف الیکشن کروائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کروائیں گے اور پانچ سال کے لیے حکومت آئے گی تو اس سے سیاسی استحکام آئے گا، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، یہ جب تک حکومت میں رہیں گے تو معیشت مزید خراب ہوگی۔

5 لاکھ بیرون ملک پاکستانیوں نے سرمایہ کاری کر دی تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی،

عمران خان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانی اثاثہ ہیں، ایک کروڑ لوگ باہر ہیں ان میں سے 5 لاکھ نے بھی سرمایہ کاری کر دی تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، پوری منصوبہ بندی کررہا ہوں کہ یہ لوگ بجائے کسی اور ملک میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، یہ لوگ اسی وقت پاکستان میں پیسہ لگائیں گے جب پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا خوشحال ترین ملک سوئٹزر لینڈ ہے کیونکہ دنیا میں سب سے زیادہ انصاف یعنی قانون کی حکمرانی سوئٹزر لینڈ میں ہے، وہاں پر طاقتور سے طاقتور شخص قانون کے نیچے ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جو پاکستان ہم چاہتے ہیں، اس میں کسی تھانے میں کسی غریب آدمی پر ظلم نہیں ہوگا، کوئی شہباز گل جیسے لوگوں اور جمیل فاروقی جیسے صحافیوں پر کسی قسم کا ظلم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں پولیس والا کہے گا کہ مجھے پتا ہے کہ آپ کون ہیں، پھر بھی آپ کو سزا ملے گی، ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں کہ کسی کی یہ جرات نہیں ہوگی کہ کوئی بہت بڑا میڈیا ہاؤس بن کر پیسے لے کر لوگوں کی پگڑیاں اچھالے اور ان کے گھر والوں کی توہین کرے۔

عمران خان نے کہا کہ اس حکومت کو خبردار کرنا چاہتا ہوں، جتنے بھی چیری بلاسم، آپ اور آپ کے وزیر، جو بھی آپ کی حکومت کے پیچھے ہیں، کان کھول کر میری بات سن لو، چارے مہینے بہت برداشت کیا ہے، ہر قسم کا تشدد کیا گیا، میڈیا پر بلیک آؤٹ کیا کہ عمران خان کو نہیں دکھاؤ، انہوں نے کہا کہ قوم ایک چیز جانتی ہے کہ جتنا ڈرانے اور دبانے کی کوشش کرو گے، اتنا اور میں مقابلہ کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیری بلاسم غور سے سن لو یہ جو میرے اور میرے لوگوں کے خلاف حربے استعمال کررہے ہو، آپ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک کی خاطر کوئی ایسی حرکت نہیں کررہا جس سے ملک کو نقصان ہو، اگر میری کمر دیوار کے ساتھ لگا دی تو یاد رکھیں کورنر ٹائیگر بن جاؤں۔

عمران خان نے کہا کہ ایک کال دوں گا اور آپ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، آپ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ابھی بھی وقت ہے، صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اپنے آپ کو بھی بچاؤ اور میرے ملک کو بھی بچاؤ۔

‘سیلاب متاثرین کے لیے اگلے اتوار کو ایک اور ٹیلی تھون کروں گا’

انہوں نے کہا کہ میں سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے سیلاب متاثرین کے لیے پیسے اکٹھے کروں گا، ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ پچھلی ٹیلی تھون میں وقت کم تھا، ہم پیسے دینا چاہتے تھے، میں ان لوگوں کے لیے اگلے اتوار کو ٹیلی تھون کروں گا۔

صرف انصاف قائم کردیں تو ملک ترقی یافتہ بن جائے گا، عمران خان

قبل ازیں، وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم پاکستان میں صرف انصاف قائم کردیں تو ملک ترقی یافتہ بن جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا بہاولپور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انصاف کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون بن جائے، جب تک ہم طاقتوار ڈاکؤوں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے یہ بھول جائیں کہ کوئی بھی ملک کو اوپر اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ لوگ یہ ذہن میں ڈال لیں کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، اصل میں ہم انصاف کی بات کرتے ہیں، ہم قانون کی حکمرانی کی بات اس لیے کرتے ہیں کیونکہ جنگل کے قانون میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے، جس کو ہم بنانا ری پبلک کہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں ایسا ایک کام کیا کریں جو ملک کو ترقی یافتہ بنا دے، وہ ہوگا کہ ہم ملک میں انصاف قائم کردیں، انصاف کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون بن جائے، جب تک ہم طاقتوار ڈاکؤوں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے یہ بھول جائیں کہ کوئی بھی ملک کو اوپر اٹھا سکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پینل بنایا کہ پتا چلایا جاسکے کہ غریب ملک کیوں مزید غریب اور امیر ملک مزید امیر ترین ہو رہے ہیں، اس پینل کا نتیجہ یہ تھا کہ ہر سال ترقی پذیر ممالک سے 1700 ارب ڈالر چوری ہو کر امیر ملکوں میں جاتے ہیں۔

‘سمجھ نہیں آئی کہ کس قسم کا جہاد کر رہے ہیں تو آپ خود کش حملہ کر دیں گے’

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں کو جہاد کے لیے تیار کرنے کے لیے آیا ہوں، پہلے سمجھ جائیں کہ جہاد کیا ہے، اگر آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ کس قسم جہاد کر رہے ہیں تو آپ خود کش حملہ کر دیں گے، میں چاہتا ہوں کہ سوچ سمجھ کر تیاری کریں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے 1400 برس قبل کہا تھا کہ جب تک آپ بڑے ڈاکو کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے وہ ملک بربادی سے نہیں بچ سکے گا، شہباز شریف اور اس کے بیٹوں کی ایف آئی اے میں 16 ارب روپے کی چوری پکڑی گئی، جو نہیں پکڑا گیا وہ گیا باہر، اسی طرح زرداری کا اومنی اور فیک اکاؤنٹس 100 ارب سے بھی زیادہ کا ہے۔

مزید پڑھیں: میں جب چاہوں اسلام آباد کو بند کر سکتا ہوں، عمران خان

پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جس ملک میں کرنسی گرنا شروع ہوجائے، تو اس میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہوتی اور ملک ترقی نہیں کرتا، جیل میں جتنے بھی قیدی ہیں، جنہوں نے چوری کی ہوئی ہے تو ایک شہباز شریف اینڈ سنز کا 16 ارب روپے کا ایک کھانچے کی رقم ان سب کی مجموعی چوری کی رقم سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور اقتدار میں کبھی کسی کو لانگ مارچ کرنے سے روکا اور نہ ہی ان کو روکنے کے لیے کنٹینر کھڑے کیے، اسی طرح ہم نے 25 مئی کو لانگ مارچ کا اعلان کیا، ہمارے ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا اور گھروں پر چھاپہ مارا، عورتوں اور بچوں پر آنسو گیس استعمال کی گئی، میرا آئین مجھے پُرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔

‘اسلام آباد ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ‘اے آر وائی’ کو بحال کیا’

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت ملک پر بڑے بڑے ڈاکوؤں کو مسلط کر دیا گیا، ہمیں اتنا بھی حق نہیں تھا کہ پرُامن احتجاج کرتے، اسی طرح میڈیا اوراچھی شہرت کے حامل صحافیوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا، وہ ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ‘اے آر وائی’ کو بحال کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ ایک کیس سے نکلتا ہے اس پر دوسرا ڈال دیا جاتا ہے کیونکہ یہ مجرم ہیں، زرداری اور شریف خاندان مافیا ہیں، اس کے لیے مجھے اپنی وکلا برادری کی ضرورت ہے، یہ انصاف کی جنگ ہے، میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ پاکستان کے اوپر چوروں اور مافیاز کا قبضہ ہوا ہے، اس کے لیے ہم سب کو اکھٹے ہو کر انصاف کا انقلاب لے کر آنا ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ جیل میں کسی کو ٹارچر نہ کیا جائے، صحافیوں کی اپنی رائے کے لیے آزادی ہو، اگر وہ کسی کی توہین کرتے ہیں، قانون میں اس پر سزا ملنی چاہیے لیکن یہ نہ ہو کہ چینلز کو بند کردو۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی سیکیورٹی پر سالانہ 24کروڑ روپے خرچ ہونے کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا سب زیادہ تحفظ وکلا کرتے ہیں، قانون اور آئین جمہوریت کا تحفظ کرتا ہے اور آئین کے ساتھ آپ (وکلا) کھڑے ہوتے ہیں، ہمارے نظریاتی رہنما علامہ اقبال اور عظیم رہنما قائد اعظم دونوں کو تعلق وکلا برادری سے تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جانوروں اور انسان کے معاشرے میں فرق انصاف ہے، جانوروں کے معاشرے میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے، شیر جو مرضی چاہے کرے، باقی سارے جانور چھپتے پھرتے ہیں ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں، جعلی سرکس والے شیر نہیں، اصل شیر کی بات کر رہا ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں