راوی، ستلج اور چناب میں غیرمعمولی سیلابی صورتحال، وسیع علاقہ زیرآب، فوج اور انتظامیہ کی ریسکیو سرگرمیاں
بھارت نے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک کا ریلا چھوڑ دیا، سیلاب کے باعث قریبی علاقے زیر آب آگئے، شرقپور میں سیلابی ریلے آبادی کے انتہائی قریب پہنچ گئے جب کہ قادرپور ہیڈورکس کو بچانے کے لیے دریائے چناب کے دو حفاطتی بند اڑادیئے گئے۔
ڈان نیوز کے مطابق مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج بپھر گئے، پنجاب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی۔
دریائے چناب میں ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق خانکی ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے، شدید سیلاب کے باعث خانکی ہیڈورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے روای میں 32 سال بعد بدترین سیلابی صورت حال ہے، جب کہ مزید 45 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں، تاہم اب تک کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
چناب میں خانکی پر اونچے درجے جب کہ راوی میں شاہدرہ اور ستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔
دریائے راوی میں سیلاب سے شاہدرہ اور موٹروے ٹو کے نشیبی علاقوں پر سیلاب کا خطرہ ہے۔
دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، صورت حال کے پیش نظر سول ڈیفنس نے الرٹ جاری کردیا، جب کہ سائرن بھی بجائے گئے ہیں۔
کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو 1122 اور پنجاب پولیس کے اہلکار دریائے راوی پر موجود رہے، اسسٹنٹ کمشنر راوی سیدہ سنبل جاوید نے بھی رات گئے علاقے کا دورہ کیا۔
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے راوی میں سائفن کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، اور یہاں پانی کا بہاؤ 91 ہزار کیوسک سے بڑھ گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب پر قادر آباد ہیڈ ورکس میں بائیں جانب پانی کا کٹاؤ بڑھ رہا ہے، جس سے بائیں جانب سے شگاف پڑنے کا خدشہ ہے، مشینری و عملہ موقع پر موجود ہے، بند کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے اور پانی کا بہاؤ 10 لاکھ 77 ہزار کیوسک ہے، جبکہ قادر آباد ہیڈ ورکس کی موجودہ صلاحیت 8 لاکھ کیوسک ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے حافظ آباد اور چنیوٹ کے ڈپٹی کمشنرز سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے کہا ہے کہ متعلقہ آبادیوں کو فوری مساجد میں اعلانات کے ذریعے آگاہی فراہم کی جائے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کی پنجاب پولیس کو شہریوں کو موقع سے فوری ہٹانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
’لاہور کے ڈوبنے کی افواہیں بے بنیاد ہیں‘
شاہدرہ لاہور سے آج رات پانی کا بڑا ریلا گزرے گا، توقع ہے کہ رات میں اس مقام پر پانی کی مقدار بڑھ کر 80 لاکھ کیوسک فٹ تک ہوجائے گی۔
چئیرمین کابینہ کمیٹی خواجہ سلمان رفیق نے راوی میں سیلابی صورتحال کے حوالے باور کرایا کہ بھارت نے پانی چھوڑنے کے حوالے سے بروقت آگاہ نہیں کیا، تیاریاں مکمل ہیں لاہور کے ڈوبنے کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔
سمبڑیال میں 7 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے
ضلع سیالکوٹ کے علاقے سمبڑیال میں سیلاب میں 50 دیہات ڈوب گئے، ایک سو دس محصور افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔۔ شدید طغیانی کے باعث لوگ اب بھی اپنے گھروں میں محصور ہیں۔
ماجرہ کلاں علاقے میں ایک خاندان کے 5 افراد سمیت 7 لوگ سیلابی پانی میں بہہ گئے، جن میں 2 بچے اور باپ سمیت 3 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ اہلیہ اور بیٹی سمیت 4 افراد کی لاشیں سیلابی ریلے سے نکال لی گئیں۔
قادرآباد ہیڈورکس کو بچانے کیلئے کنٹرولڈ دھماکا
گوجرانوالہ کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہیڈ قادرآباد کے قریب شگاف ڈالنے کے لیے دھماکا کیا گیا تاکہ ہیڈورکس کو بچایا جا سکے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائےچناب میں ہیڈ قادر آباد کےمقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، شدید سیلاب سے قادرآباد ہیڈورکس کو بچانے کے لیے کنٹرولڈ دھماکا کرکے سیلابی ریلے کا دباؤ کم کرنے کے لیے دھماکا کرکے بند میں شگاف ڈالا گیا۔
جھنگ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان
دریائے چناب میں پانی کی سطح تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس سے جھنگ کی حدود میں دریا میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے، سیلابی ریلا آج رات یا کل صبح جھنگ پہنچے گا۔
کمشنر فیصل آباد ڈویژن اور آر پی او نے دریا کے نشیبی علاقوں کا دورہ کیا اور چنڈ پل، شاہ جیونہ،مسن بند، بریچنگ سیکن و ملحقہ حفاظتی بند کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہائی فلڈ میں انتظامیہ و پولیس مشترکہ اقدامات کررہی ہے، اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 18مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ ریسکیو 1122 کی جانب سے نشیبی علاقوں میں 40 مقامات پر کشتیاں و عملہ الرٹ ہے اور اس وقت ہیڈتریموں پر پانی کی آمد85 ہزار 103 کیوسک جبکہ اخراج 78 ہزار 485 کیوسک ہے۔
دریائے راوی میں پانی کی سطح غیرمعمولی طو رپر بلند، نارووال، لاہور ، خانیوال کے مختلف علاقوں کو خطرے کا سامنا
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ دو لاکھ دو ہزار 20 کیوسک کی غیر معمولی بلند سیلابی سطح پر ہے۔
شاہدرہ اور بالوکی کے مقامات پر درمیانی سیلابی سطح پر بہاؤ جاری ہے، جو اردگرد کے علاقوں کے لیے خطرہ ہے۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق نارووال، شاہدرہ، اور لاہور کے شمالی مضافات خاص طور پر متاثر ہو سکتے ہیں، اس کے علاوہ ہائی رسک یونین کونسلز میں لاہور شاہدرہ، کوٹ محبو، جیا موسیٰ، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، دھیر، کوٹ بیگم شامل ہیں۔
علاوہ ازیں شیخوپورہ (فیروزوالہ) فیض پور خو، دھمیک، ڈاکہ، برج عٹاری،کوٹ عبدالمالک، ننکانہ صاحب، گنیش پور کو بھی خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
قصور (پتوکی) میں پھول نگر، رکھ خان کے، نتی خالصہ، لمبے جاگیر، کوٹ سردار، ہنجرے کلاں، بھٹروال کلاں، نوشہرہ گائے کے علاقے بھی سیلابی پانی کی زد میں آسکتے ہیں۔
خانیوال میں غوث پور (میاں چنوں)، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم (کبیروالہ) میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ عوام حفاظتی انتظامات یقینی بنائیں اور انحلا کی صورت میں انتظامیہ سے تعاون کریں۔
مزید کہا گیا ہے کہ ہنگامی کٹ جیسا کہ پانی، خشک خوراک، ادویات اور ٹارچ کا بندوبست رکھیں۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق بنگال کی خلیج اور بحیرہ عرب سے آنے والی شدید مون سون ہوائیں ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں داخل ہورہی ہیں جن کے پیش نظر شدید بارشوں کا امکان ہے۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے کہا ہے کہ اگلے دو دنوں تک یہ ہوائیں برقرار رہیں گی، جس سے دریائے راوی سےسیراب ہونےوالے علاقوں میں درمیانی سے شدید بارشیں متوقع ہیں۔
نارووال میں خواتین اور بچوں سمیت 50 افراد کو بچالیا گیا
ادھر نارووال میں سیلاب میں پھنسی خواتین اور بچوں سمیت 50 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔
شکر گڑھ کے علاقے جرمیاں جھنڈے میں خواتین اور بچوں سمیت 50 افراد دریائے راوی کے ریلے میں پھنس گئے تھے، متاثرین نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دریائے راوی کنارے ایک دیوار پر پناہ لیے ہوئے ہیں، پانی کی لہریں ان کو چھو رہی ہیں۔
ریلیف کیمپ میں موجود رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) احمد اقبال لہڑی بھی سیلاب میں پھنس گئے تھے، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر کا کہنا ہے کہ نارووال میں ایم پی اے احمد اقبال اور ساتھیوں کو بھی ریسکیو کیا گیا۔
سیلاب سے کئی دیہات زیر آب
ننکانہ صاحب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ایمرجنسی کنٹرول روم کے مطابق ہیڈبلوکی میں پانی کی آمد 79 ہزار 660 کیوسک، جب کہ پانی کا اخراج 67 ہزار 760 کیوسک ہے۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد متعدد دیہات زیرآب آچکے ہیں، سیلابی پانی دریا کے اطراف آباد چھوٹی بڑی آبادیوں، حویلیوں، ڈیروں میں داخل ہوگیا، سیلاب سے ہیڑے، جٹاں دا واڑہ، نواں کوٹ، خضرآباد، لالو آنہ کے علاقے متاثر ہوئے۔
شیخ داٹیوب ویل، گجراں دا ٹھٹہ، کھوہ صادق، ڈیرہ حاکم، ڈیرہ مہر اشرف کی آبادیاں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہونے پر مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
سیلاب سے دھان، مکئی، سبزیوں اور چارے کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، مقامی افراد اور سرکاری مشینری مٹی کے بند تعمیر کرنے میں مصروف ہیں، پانی کے بہاؤ کو روکنے اور راستے بحال رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو حکام متاثرہ دیہات میں موجود ہیں، متعدد خاندانوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے، متاثرہ علاقوں سے انخلا کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
گوجرانوالہ کے مقام پر دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے باعث ملحقہ علاقوں سے شہریوں کے فوری انخلا کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ایڈوائزی کے مطابق آج اونچے درجے کےسیلابی ریلےکی آمدمتوقع ہے، ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے دیہات کوخالی کرانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
مرالہ بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک جب کہ خانکی بیراج وزیر آباد میں 2 لاکھ 55 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔
دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک تک جا پہنچا ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کےمطابق مرالہ سے چلنے والا ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا ریلا کل چنیوٹ کےمقام پر پہنچے گا، آئندہ 2 روز تک پانی کی سطح مسلسل بلند ہوگی۔
اس وقت دریا میں نچلےسے درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے ضلع بھر میں ہائی الرٹ جاری کرکے نشیبی علاقے خالی کرا لیے گئے ہیں۔
سیلابی پانی کے باعث کرتارپور کا پورا علاقہ زیرآب آگیا، پانی گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوگیا، سکھوں کا مقدس مقام گوردوارہ دربار صاحب بھی پانی میں ڈوب چکا ہے۔
ادھر دریائے سندھ میں سکھر بیراج پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
ننکانہ صاحب میں آج رات سیلاب کا خطرہ
ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب میں آج رات سیلاب آنے کا خطرہ ہے، احتیاطی اقدامات فوری اختیار کیے جائیں۔
ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرہ بستیوں اور آبادیوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایت کی ہے۔
ہیڈ بلوکی کے اطراف کے قریبی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اعلانات کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا ساہیوال میں ایک خاندان نے ڈی سی آفس کنٹرول روم پر مدد کی کال کی جس کے جواب میں ریونیو، پولیس اور ریسکیو 1122 نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 7 افراد اور جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔
پنجاب کے 8 اضلاع میں فوج طلب
پنجاب کے سیلاب سے شدید متاثرہ 8 اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کرلی گئی۔
لاہور، حافظ آباد، سرگودھا، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں سول انتظامیہ کی مدد اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے فوج طلب کی گئی ہے۔
پنجاب کے سرحدی علاقوں میں سیلاب کے بعد پاک فوج نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن شروع کر دیا، دریائے ستلج سے ملحقہ قصور، گنڈا سنگھ والا سمیت متعدد علاقوں سے پاک فوج کے جوان سیلاب متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔
بچوں، بزرگ شہریوں اور خواتین سمیت متعدد افراد کو پاک فوج کے جوانوں نے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، پاک فوج کے ریسکیو آپریشن کے دوران متاثرین سیلاب کا سامان اور جانور بھی محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔
پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ بھی قائم کر دیے، پاک فوج مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ ہے۔
پاک فوج کا ڈسکہ میں ریسکیو آپریشن
پاک فوج نے ڈسکہ میں ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے سکھ برادری کے درجنوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔
سکھ برادری کے افراد نے پاک فوج کی بروقت امدادی کاروائیوں کو سراہا۔
پاک فوج کا صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے اور اب تک 80 افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا جا چکا ہے۔
وزیر اعظم کی وزرا کو دوروں کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے دریائے چناب، ستلج اور راوی میں شدید سیلاب کے خطرات کے پیش نظر وفاقی وزرا کو خصوصی ہدایات جاری کردیں۔
وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے فوری دورے کرنے اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اپنے متعلقہ حلقوں میں موجود رہ کر انخلا، ریسکیو و ریلیف کی سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں۔
وزیرِ اعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ امدادی کارروائیاں مزید تیز کی جائیں اور اداروں کے آپس کے روابط بڑھائے جائیں، دریائی گزرگاہوں کے کنارے آباد افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے عمل کو مزید موثر اور تیز بنایا جائے۔