مودی نے ہندوؤں کے مقدس شہر واراناسی سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے

اپ ڈیٹ 10 مئ 2019
انتخابات 19 مئی تک جاری رہیں گے اور 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کا مرحلہ شروع ہوگا—فوٹو: رائٹرز
انتخابات 19 مئی تک جاری رہیں گے اور 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کا مرحلہ شروع ہوگا—فوٹو: رائٹرز

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انتخابات کے اگلے مرحلے کے آغاز سے قبل ہی ہندوؤں کے مقدس شہر واراناسی سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے۔

اتر پریش کے شہر واراناسی کے الیکشن کمیشن کےدفتر جانے سے قبل انہوں نے مندر میں پوچا کی جہاں ان کے ہمراہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر سمیت دیگر ریاستی وزرا بھی تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات: پریانکا گاندھی کا نریندر مودی کے خلاف انتخاب لڑنے کا عندیہ

واضح رہے کہ بھارت میں انتخابات کے مجموعی سات مراحل میں سے تین مرحلے مکمل ہو چکے ہیں اور 543 نشستوں پر امیدواروں کے انتخابات کے لیے مجموعی طور پر 90 کروڑ افراد ووٹ ڈالیں گے۔

بھارتی انتخابات 19 مئی تک جاری رہیں گے جس کے بعد 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کا مرحلہ شروع ہوجائے گا۔

شہر واراناسی میں 17 لاکھ رجسٹرڈ ووٹر ہیں جہاں 19 مئی کو انتخابی عمل شروع ہوگا۔

خیال رہے کہ مذکورہ انتخابات مودی اور ان کی جماعت کے لیے ریفرنڈم کا درجہ رکھتے ہیں جبکہ ان کی مخالف کانگریس بھی راہول گاندھی کی قیادت میں سرگرم ہے۔

ہندو تعلیمات کے مطابق واراناسی دنیا کا مرکز ہے اور جو کوئی اس مقدس شہر میں انتقال کر جاتا ہے اس کو نجات نصیب ہوتی ہے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: انتخابات میں 'بی جے پی' کو شکست دینے کیلئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد

کاغذات نامزدگی سے قبل پارٹی ورکرز سے بات کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ’ماتا گنگا میرا خیال رکھے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جب میں نے گزشتہ انتخابات میں حصہ لیا تب بھی کسی نے مجھے ادھر نہیں بھیجا تھا، ماتا گنگا نے مجھے مدعو کیا‘۔

واضح رہے کہ بھارتی ریاست اترپردیش میں وزیراعظم نریندر مودی کی بی جے پی کو پارلیمانی انتخابات میں شکست دینے کے لیے 2 مقامی حریف سیاسی جماعتوں بہو جان سماج پارٹی (بی ایس پی) اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے اپنے ’غیر معمولی اتحاد‘ کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی نریندر مودی کے والد کا نام نہیں جانتا، کانگریس رہنما

اترپردیش کے شمالی حصے میں دونوں سیاسی جماعتوں کو مقامی سطح پر مقبولیت حاصل ہے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ’دونوں حریف جماعتوں نے اپنے سیاسی اختلافات نظر انداز کرکے متحد ہونے کا فیصلہ کیا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں