پاکستان، یونیسیف کے درمیان پولیو ویکسین خریداری کی یادداشت پر دستخط

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2023
حکومت نے 2011 میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور پولیو سے نمٹنے کے لیے کوششیں شروع کیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
حکومت نے 2011 میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور پولیو سے نمٹنے کے لیے کوششیں شروع کیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان اور یونیسیف نے پولیو ایمرجنسی پروگرام کے لیے اہم ویکسین کی خریداری کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سفر کا آغاز اس وقت ہوا جب حکومت نے 2011 میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور پولیو سے نمٹنے کے لیے کوششیں شروع کیں، پولیو ایمرجنسی پروگرام کے لیے مناسب مالی وسائل کو مختص کیا گیا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اس مرحلے کے دوران حکومت نے اس مقصد کے لیے ساڑھے 15 کروڑ ڈالر دینے کا عزم کیا اور اس سلسلے میں عالمی یکجہتی کے تحت اسلامک ڈیولپمنٹ بینک (آئی ایس ڈی بی) اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن (بی ایم جی ایف) سے مزید 10 کروڑ ڈالر کی امداد حاصل کی۔

نیشنل ہیلتھ سروسز کے سیکریٹری افتخار شلوانی نے اس اہم مالی تعاون پر دل کی گہرائی سے اظہار تشکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ باریک بینی اور احتیاط کے ساتھ کیے جانے والے کام سے یہ بات واضح ہے کہ تمام ضروری دستاویزات خوش اسلوبی کے ساتھ مکمل ہو چکی ہیں اور آئی ایس ڈی بی نے حال ہی میں صرف دو روز قبل ہی مراباہ معاہدے پر دستخط کر کے اپنے عہد کی تکمیل کی۔

صورتحال کی نزاکت کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے یونیسیف کو ترجیحی کال کی جس کے نتیجے میں بدھ کے روز اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔

دستخط کی تقریب میں وفاقی سیکریٹری اور یونیسیف ایکسچینج کے ملک میں موجود نمائندے نے دستاویزات پر دستخط کیے، معاہدے سے پولیو کے خاتمے کے لیے ان کے مشترکہ وژن کو تقویت ملی۔

واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ ہفتے ملک میں رواں برس کا تیسرا کیس سامنے آنے کے صرف ایک روز بعد ہی ملک میں پولیو وائرس کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے تھے۔

پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج مرض ہے جو بنیادی طور پر 5 سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے، یہ وائرس اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے، وہ مستقل معذوری یا بعض صورتوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

پولیو وائرس سے بچوں کے حفاظت کا سب سے مؤثر طریقہ ویکسی نیشن ہے، پولیو ویکسین لاکھوں بچوں کو خطرناک وائرس سے بچا رہی ہے اور اس کی وجہ سے دنیا کے تقریباً تمام ممالک پولیو سے پاک ہو گئے ہیں۔

سال کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا کہنا تھا کہ جنوبی خیبرپختونخوا میں 7 اضلاع ہیں، جن میں ڈیرہ اسمٰعیل خان، لکی مروت، ٹانک، بنوں، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان شامل ہیں، جہاں یہ وائرس موجود ہے، ان علاقوں میں ویکسی نیشن مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ علاقے 2022 میں بھی پولیو وائرس کا مرکز تھے، جہاں گزشتہ سال 20 کیسز جنوبی خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے تھے، ان میں سے 17 متاثرہ بچوں کا تعلق شمالی وزیرستان، 2 کا تعلق لکی مروت اور ایک کا جنوبی وزیرستان سے تھا۔

اگست میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں عالمی اداری صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ جنوری 2021 سے اب تک تمام رپورٹ شدہ تمام کیسز کا تعلق جنوبی خیبر پختونخوا کے پولیو سے متاثرہ سات اضلاع سے تھا۔

یاد رہے کہ غیر ملکی وفود نے 2022 میں پولیو کےخاتمے کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو سراہا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ 7 اضلاع میں موجود پولیو وائرس کا خاتمہ جلد ممکن ہوگا۔

رواں برس جنوری میں کراچی کے بعد ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور سے دو الگ الگ مقامات سے ماحولیاتی نمونوں میں پہلی بار پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، اور مزید دو نمونوں میں پولیو کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا، جس کے بعد حکام نے شہر کی 26 یونین کونسلوں میں ویکسی نیشن مہم شروع کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں