کرکٹ ورلڈ کپ میں سری لنکا کے خلاف عمدہ پرفارمنس دکھانے کے بعد محمد رضوان نے اپنی شاندار اننگز غزہ کے بہن بھائیوں کے نام کی جس کے بعد بھارتی صحافی وکرانت گپتا نے قومی کھلاڑی پر شدید تنقید کی۔

محمد رضوان پر شدید تنقید کرنے پر پاکستانیوں نے بھی بھارتی صحافی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے یاد دلایا کہ کس طرح ویرات کوہلی نے 2019 میں بالاکوٹ حملے میں پاکستان کی جانب سے گرفتار کیے جانے والے انڈین پائلٹ ابھینندن کو ہیرو قرار دیتےہوئے ٹوئٹ کی اور 2022 میں جسپریت بمراہ کی اہلیہ اور پریزنٹر سنجنا گنیشن نے آئی سی سی کمنٹری کے دوران یوکرینی لباس پہنا تھا۔

10 اکتوبر کو بھارت کے شہر حیدرآباد دکن میں سری لنکا کے خلاف میچ کے دوران 131 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے والے محمد رضوان نے گزشتہ روز اپنی کامیابی غزہ کے نام کرتے ہوئے ٹوئٹ کی تھی۔

انہوں نے اپنی اننگز غزہ کے نام کرتے ہوئے ’دعا ’ کی ایموجی لگاتے ہوئے لکھا تھا کہ ’یہ غزہ میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے لیے تھی۔‘

ساتھ ہی محمد رضوان نے لکھا تھا کہ ’ٹیم کی جیت پر خوشی ہوئی، فتح کو آسان بنانے کا کریڈٹ پوری ٹیم اور خاص طور پر عبداللہ شفیق اور حسن علی کو جاتا ہے، شاندار مہمان نوازی اور تعاون کے لیے حیدرآباد کے لوگوں کا بے حد مشکور ہوں۔‘

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فلسطینیوں پر کئی سالوں سے جاری مظالم کے بعد حماس کی جانب سے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو سمندر، زمین اور فضا سے اچانک حملے کیے گئے تھے، ان حملوں کی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل غزہ پر مسلسل راکٹ حملے اور بمباری کررہا ہے جس کے نتیجے میں بچے اور خواتین سمیت ہزاروں لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔

پاکستانی بلے باز کی جانب سے ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر جیسے طوفان برپا ہوگیا، محمد رضوان کی جانب سے اننگز کو غزہ کے نام کرنے پر خاص طور پر بھارتیوں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہی میں سے بھارتی صحافی وکرانت گپتا نے آئی سی سی کو ٹیگ کرتےہوئے سوال پوچھا کہ ’کیا اس کی اجازت ہے؟ مجھے یاد ہے کہ ورلڈکپ 2019 کے دوران دھونی کو اپنے دستانوں سے آرمی کا نشان ہٹانے کو کہا گیا تھا، کیا کھلاڑیوں کو آئی سی سی ایونٹس کے دوران سیاسی اور مذہبی بیانات دینے پر پابندی نہیں؟

اس ٹوئٹ پر بھارتی صحافی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پاکستانی ٹوئٹر صارف سید ضیغم کاظمی نے لکھا کہ ’جب ویرات کوہلی ایک ہارے ہوئے شخص کو ہیرو بنا سکتے ہیں اور اس کے بارے میں ٹوئٹ کر سکتے ہیں تو رضوان غزہ کے مظلوم بہن بھائیوں کے لیے ٹوئٹ کیوں نہیں کر سکتے؟‘

عبداللہ نامی صارف نے لکھا کہ ’وہ میدان میں آیا اس نے ہدف کا تعاقب کیا، سنچری بنائی اور واپس چلا گیا، اس کے بعد وہ وہاں کچھ بھی کرنے کے لیے آزاد ہے، بی سی سی آئی کے جدیجا کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ جب وہ اپنی اہلیہ (جن کا تعلق بھارتیا جنتا پارٹی سے ہے) کے لیے پارلیمانی نشست کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے جب کہ بی سی سی آئی کے چیئرمین بی جے پی کے اعلیٰ رہنما کے بیٹے ہیں؟ کیا اس کی اجازت ہے؟‘

ورک شاہزیب نامی صارف نے لکھا کہ ’سیاسی طور پر میدان میں اور میدان سے باہر کچھ کرنے میں فرق ہے، میدان سے باہر ایک آزاد آدمی کے طور پر رضوان جو چاہے پوسٹ کرسکتا ہے، جیسے دھونی/وریرات کوہلی وغیرہ کرسکتے ہیں، محمد رضوان جو چاہتے ہیں اسے ماننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔‘

وجاہت کاظمی نامی صارف نے لکھا کہ ’غزہ ایک سیاسی یا مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی مسئلہ ہے، اس کے علاوہ میدان میں اور میدان سے باہر کچھ کرنے میں بہت فرق ہے۔‘

عامر ملک نامی صارف نے لکھا کہ ’جسپریت بمراہ کی اہلیہ آئی سی سی پریزینٹر ہونے کے ناطے یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرسکتی ہیں جس پر بھارتیوں کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن رضوان کا فلسطین سے اظہار یکجہتی ان کے لیے مسئلہ ہے، یہ دوغلہ پن ہے‘

یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کھلاڑیوں کے سیاسی بیانات دینے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے البتہ میدان سے باہر کھلاڑی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر آزادی سے اظہار رائے کر سکتے ہیں۔

وکرنت گپتا کی ٹوئٹ کے بعد آئی سی سی کا ردعمل

برطانوی ویب سائٹ انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق آئی سی سی کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کھیل کے میدان اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے‘۔

ترجمان آئی سی سی نے مزید کہا کہ ’فرد اور ان کے بورڈ پر منحصر ہے کہ وہ اپنے انفرادی پلیٹ فارم کو کس طرح استعمال کرنا چاہتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں