پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ ہوا ہے جہاں بلوچستان کے علاقت چمن میں سوا 4سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیو کے حوالے سے حساس سمجھے جانے والے صوبہ بلوچستان سے تین سال بعد یکے بعد دیگرے پولیو کے دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں گزشتہ روز ڈھائی سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

آج دوسرا کیس بلوچستان کے علاقے چمن سے سامنے آیا جہاں 52 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

بلوچستان میں آخری پولیو کا کیس تین سال قبل قلعہ عبداللہ سے رپورٹ ہوا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جنوری میں ملک بھر کے 19 اضلاع سے اکٹھے کیے گئے 28 نمونوں اور دسمبر میں کوئٹہ اور خضدار سے اکٹھے کیے گئے 2 ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون (ڈبلیو پی وی ون) پایا گیا تھا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق کوئٹہ اور کراچی ایسٹ کے سیوریج کے 4، 4، چمن، پشاور، کراچی ساؤتھ اور کراچی کیماڑی کے دو دو نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا تھا۔

اس کے علاوہ 2 جنوری سے 16 جنوری کے درمیان کراچی کورنگی، کراچی سینٹرل، کراچی ملیر، جامشورو، سکھر، حیدرآباد، پشین، کیچ، نصیر آباد، ڈی جی خان، راولپنڈی اور لاہور سے جمع کیے گئے ایک ایک سیمپل میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

عہدیدار نے مزید بتایا تھا کہ ان کیسز کے ساتھ 2024 میں رپورٹ ہونے والے مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 28 ہوگئی جب کہ 2023 میں 126 نمونے مثبت پائے گئے تھے۔

پولیو ایک انتہائی متعدی اور لاعلاج بیماری ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور بنیادی طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، وائرس اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور بعض صورتوں میں فالج یا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے اور صرف بار بار ویکسی نیشن ہی بچوں کی حفاظت کا سب سے مؤثر طریقہ ہے، پولیو ویکسین نے لاکھوں بچوں کو اس بیماری سے بچایا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کے تقریباً تمام ممالک پولیو سے پاک ہو گئے ہیں اور اس وقت دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان میں یہ وائرس موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں