پاکستان کے لیجنڈری اسکرپٹ رائٹر، میزبان اور مزاح نگار انور مقصود نے اپنے اغوا اور تشدد کی افواہوں پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’جھوٹی خبروں کی وجہ سے میرا جینا حرام ہوگیا تھا، میں 84 برس کا ہوں، ایک تھپڑ کے بعد ہی نہیں زندہ نہیں بچ سکوں گا‘۔

کچھ روز قبل انسٹاگرام پر گلوکار بلال مقصود نے اپنے والد انور مقصود کی بریانی پکانے کی ویڈیو شئیر کی تھی۔

مختصر ویڈیو میں انور مقصود نے کہا تھا ’اگر میرے زخم ہوتے یا ہڈی ٹوٹی ہوتی تو میں کیسے بریانی بناتا؟ میں تو ابھی بریانی بنا رہا ہوں ورنہ تو کوئی اور میرے لیے تین دن کے لیے بریانی بناتا۔‘

بعدازاں اب انہوں نے تفصیلی ویڈیو پیغام بھی جاری کردیا ہے، انور مقصود نے کہا کہ ’میرا نام انور مقصود ہے، میں آپ سب کو جانتا ہوں اور شاید آپ بھی مجھے جانتے ہوں گے، پچھلے کچھ دنوں سے خبریں گردش کررہی تھیں جس کی وجہ سے میرا جینا حرام ہوگیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں میرے چاہنے والے مجھے فون کر میری خیریت دریافت کررہے تھے، لیکن جو کچھ بھی آپ سن رہے ہیں، ایسا کچھ نہیں ہوا اور نہ ہوگا۔

انور مقصود نے کہ کہا کہ ’میری عمر 84 برس ہے، میں تو ایک تھپڑ کے بعد ہی زندہ نہیں رہوں گا، اتنی مار پٹائی کہاں سے ہوئی؟ میرے ساتھ کچھ نہیں ہوا، میں بالکل ٹھیک ہوں، 84 برس سے آپ لوگوں کے لیے لکھ رہا ہوں اور بول رہا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے اپنے سپاہیوں سے محبت ہے جو سرحدوں پر ہمارے لیے اپنی جانیں دے رہے ہیں، مجھے یہ کہنے پر مجبور نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ میں یہ بات اپنے دل سے کہہ رہا ہوں۔‘

انہوں نے اس دوران بغیر کیمرہ کا موبائل فون دکھا کر بتایا کہ ان کے پاس یہ چھوٹا موبائل ہے جس میں کیمرا بھی نہیں، ’میں کیسے ٹوئٹ کروں گا؟ میری تصویر کے ساتھ بے شمار جعلی اکاؤنٹس ہیں، میں نے ایف آئی اے، پولیس سے ان اکاؤنٹس کو بند کرنے کی شکایت کی لیکن انہوں نے کہا ہے کہ وہ بند نہیں کرسکتے۔ ’

یاد رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ انور مقصود کو چند روز قبل اغوا کرلیا گیا ہے، جہاں انہیں حکومت کے خلاف بولنے سے روکنے کے لیے دھمکیاں دی گئیں، تشدد کیا گیا اور تھپڑ مارے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں