پشاور میں روزانہ 7 افراد کو چوہے کاٹتے ہیں،ان سے کیسے بچا جائے؟
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ویکسینشن روم کے باہر چوہے کے کاٹنے سے زخمی ہونے والے مریضوں کی ایک لمبی قطار ہے، جس کا علاج نہ کراویا جائے تو مہلک ہوسکتا ہے۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے چیف ویکسینیٹر آفرین جان کا کہنا تھا کہ روزانہ تقریباً 7 سے 10 مریض یہاں لائے جاتے ہیں، انہوں نے بتایا تھا کہ پچھلے 30 منٹ میں لائے گئے مریضوں میں سے 4 افراد کو چوہوں نے کاٹا تھا اور یہ روز کا معمول ہے۔
خیال رہے کہ پشاور بہت تیزی سے چوہوں کا گڑھ بن رہا ہے کیونکہ چوہوں کی شرح پیدائش بہت زیاد ہ ہے، یہ کم آمدن والے افراد کو متاثر کررہے ہیں۔
پشاور کی تنگ گلیوں میں دن کے وقت بلی کی جسامت رکھنے والے چوہے دیکھے گئے ہیں، جو رات کے وقت بچوں اور بڑوں کو کاٹتے ہیں۔
ان خونخوار چوہوں نے علاقہ مکینوں میں خوف و دہشت سمیت بیماریاں پھیلائی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں : پشاور: چوہے کے کاٹنے سے 8 ماہ کا بچہ ہلاک
لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس چوہوں کے کاٹنے سے زخمی ہونے والے افراد کا مفت علاج کرتے ہیں اور ان کا ڈیٹا بھی رجسٹر کرتے ہیں۔
آفرین جان کا کہنا تھا کہ ’چوہے کے کاٹنے سے زخمی ہونے والے اکثر مریضوں کا تعلق غریب علاقوں سے ہے اور وہ زمین پر سوتے ہیں۔‘
چوہے انسانوں کو کیوں کاٹ رہے ہیں اور یہ کہاں سے آتے ہیں؟
چوہے گوشت خور جانور نہیں ہیں لیکن گنجان آباد علاقوں میں گھروں کے اندر اور باہر موجود کچرا انہیں متوجہ کرتا ہے اور وہ غذا کی تلاش میں چہرے، ہاتھوں اور پاؤں پر کاٹ لیتے ہیں۔
علاوہ ازیں کھلے ہوئے گٹر ، بڑھتی ہوئی شہری آبادی اور نکاسی آب کے ناقص انتظامات کی وجہ سے یہ علاقے چوہوں کی آماجگاہ بن گئے ہیں۔