ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے واپس جاتے ہوئے جابہ کے مقام پر 4 بم گرائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لیا، پاکستان ان کا جواب جھوٹ سے نہیں بلکہ سچ سے دے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 350 افراد کے مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا تاہم اگر 10 افراد بھی مارے جاتے تو اس کے شواہد ہوتے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستانی حدود میں کوئی کارروائی ہوتی تو وہاں لاشیں، عمارتوں کا ملبہ اور زخمیوں یا مارے جانے والوں کا خون ہوتا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ رواں برس 14 فروری کے بعد جب سے اس کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے تو سرحد کے دونوں اطراف اپنی اپنی فضائی کمبٹ پیٹرولنگ کرتے ہیں جن کی پیٹرولنگ جاری رہتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہر وقت کمبٹ ایئر پیٹرولنگ کے مشن فضا میں رہتے ہیں، ایسا ہی گزشتہ رات بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی طیارے پہلے بھی سرحد کے نزدیک آئے تھے لیکن وہ اتنی نزدیک نہیں آئے تھے جہاں سے ہمیں محسوس ہوتا کہ یہ پاکستان کی حدود میں داخل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کا مقصد آزاد کشمیر میں سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، شہری آبادی کو نشانہ بنانا تھا تاکہ کسی ایسے مقام پر حملہ کیا جاتا جہاں شہری آبادی موجود ہو تاکہ یہ دعویٰ کیا جاسکے کہ بھارت نے پاکستان میں کسی ٹریننگ کیمپ پر حملہ کیا اور یہ دعویٰ الیکشن میں ان کے لیے فائدہ مند ہوتا۔
خیال رہے کہ رواں برس 14 فروری کو ایک ریموٹ کنٹرول حملے کے نتیجے میں تقریباً 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔