کنیزہ منیر کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کی رپورٹس کم کرواتی ہیں۔
عدالت نے 5 گواہان پر جرح مکمل ہونے کے بعد مزید تین گواہوں کو 30 مئی کو طلب کرتے ہوئے دونوں فریقین کے وکلاء کو بھی طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 21 مئی کو ہونے والی سماعت کے دوران گواہان کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں بھی کہا گیا تھا کہ جیمنگ سیشن کے دوران جنسی ہراساں کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
بیان حلفی جمع کروانے والوں میں گٹارسٹ اسد احمد، موسیقار کاشف چمن، کی بورڈ پلیئرجوشوا کیتھ، بیس پلئیر محمد علی، ڈرمر قیصر زین، گلوکارہ اقصیٰ علی اور موسیقار محمد تقی شامل تھے۔
س جیمنگ سیشن کے حوالے سے میشا شفیع نے علی ظفر ہر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا یہ تمام افراد بھی اس وقت وہاں موجود تھے، جیمنگ سیشن 22 فروری 2017 کو ہوا تھا۔
میشا شفیع- علی ظفر کیس دونوں فنکاروں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔
تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔
بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلیٰ میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
چند دن قبل سماعت میں پیش ہونے کے بعد علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ میشا شفیع نے انہیں منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا۔
علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر منظم منصوبہ بندی کے الزامات لگائے جانے کے بعد گلوکارہ نے علی ظفر کو 200 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا اور ان سے 15 دن کے اندر معافی مانگنےکا مطالبہ کیا تھا۔
علاوہ ازیں میشا شفیع نے گواہوں سے جرح کے معاملے پر بھی سپریم کورٹ الگ درخواست دائر کی تھی جس میں گواہوں سے جرح کے لیے وقت مانگا گیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے 9 مئی کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے میشا شفیع کے وکلاء کو گواہوں سے جرح کرنے کے لیے 7 دن کی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ کوشش کرکے گواہوں سے جرح ایک دن میں مکمل کی جائے اور اس کیس میں مزید متفرق درخواستیں دائر نہ کی جائیں۔
علاوہ ازیں میشا شفیع نے سیشن کورٹ میں سماعتیں کرنے والے پہلے جج پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا تھا اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جج تبدیل کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
پہلے اس کیس کی سماعت سیشن جج شکیل احمد کرتے تھے جسے گلوکارہ کی درخوست پر تبدیل کیا گیا۔